ریاضیاتی دنیا
کائنات بظاہر ایک ریاضیاتی کائنات ہے۔ کائنات ریاضی کے اصولوں کی حد تک منظم ہے۔ یہ موجودہ کائنات کا ایک ایسا پہلو ہے جو اس کے ہر حصہ میں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔
شہد کی مکھی حد درجہ صحت کے ساتھ مسدس اشکال کے چھتے بناتی ہے۔ ایٹم کے ذرات کی کمیت انتہائی یکساں طور پر متعین ہوتی ہے۔ زمین کی دو طرفہ گردش اتنی صحت کے ساتھ ہوتی ہے کہ ہزاروں سال پہلے اور ہزاروں سال آگے تک کے کلنڈر بنائے جا سکتے ہیں۔ یہی کائنات کے تمام اجزاء کا حال ہے۔ کائنات کا ہر جزء اتنے محکم اصولوں کے مطابق عمل کرتاہے کہ نہایت صحت کے ساتھ اس کے مستقبل کی پیشین گوئی کی جا سکتی ہے۔
کائنات کا یہ پہلو سائنس دانوں کو بے حد متاثر کرتا ہے۔ حتی کہ انھیں یقین ہوگیا ہے کہ پوری کائنات ایک ریاضیاتی ماڈل ہے، کسی چیز کو جب تک وہ ریاضیاتی طورپر نہ سمجھ لیں وہ گمان کرتے ہیں کہ ابھی انھوں نے اس کو سمجھا نہیں۔
سائنس داں عالم فطرت کی تحقیق کرتے ہیں۔ اگرچہ سائنس کے درجنوں شعبے ہیں، اور مختلف سائنس داں اپنے شعبوں میں الگ الگ تحقیق اور مطالعہ کا کام کرتے ہیں۔ تاہم ان کے کام کا اگر ایک مشترک عنوان دینا ہو تو وہ یہ ہوگا کہ — کائنات میں ریاضیاتی نظم کی تلاش:
Searching for mathematical order in the universe.
تمام سائنس دانوں کا یہ مشترک عقیدہ ہے کہ کائنات میں ریاضیاتی قطعیت کی حد تک نظم اور تربیت ہے۔ ایک سائنس داں اپنی تحقیق پر اس وقت بالکل مطمئن ہو جاتا ہے جب کہ وہ اپنی تحقیق کو ریاضیاتی سانچہ میں ڈھال لے۔ ریاضیاتی تصدیق سائنس داں کے نزدیک اس کے نظریہ کی صداقت کا آخری ثبوت ہے۔
سائنس دانوں کی جماعت کائنات کے مطالعہ میں ریاضی کو اسی طرح استعمال کرتی ہے جس طرح سناروں کی جماعت سونے کے کاروبار میں کسوٹی کو۔ سنار کسوٹی کی تصدیق کے بعد سونے کا سونا ہونا مان لیتاہے۔ اسی طرح سائنس داں ریاضی کی تصدیق کے بعد نظریہ کا صحیح نظریہ ہونا تسلیم کر لیتاہے۔
ریاضیات اور کائناتی نظام کے درمیان یہ مطابقت کیوں ہے۔ بعض سائنس دانوں نے یہ سوال اٹھایا ہے۔ ان کے ایک طبقہ نے اس کا براہ راست جواب دیے بغیر اس کو مزید ایک سوال پر ختم کر دیاہے— کیا کائنات ایک ریاضیاتی ذہن کی تخلیق ہے:
Was the universe created by a mathematical mind?
کچھ سائنس دانوں نے اس کا مثبت جواب دیا ہے۔ سر جیمز جینز فلکی طبیعیات کاایک مشہور عالم ہے۔ اس نے 1932 میں کہا کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتاہے کہ کائنات کا نقشہ ایک خالص ریاضی داں نے تیار کیاتھا:
In 1932, Sir James jeans, an astrophysicist said: "the universe appears to have been designed by a pure mathematician.
Encyclopaedia Britannica (1984) vol.15, p. 531.