کُن فیکون
آجکل جو موٹرکاریں سڑکوں پر دوڑتی ہیں وہ زیادہ تر اسی مشینی اصول پر بنائی گئی ہیں جو نکولاس آٹو (Nikolaus Otto) نے 1876 میں وضع کیا تھا۔ تاہم پچھلے برسوں میں کار کی دنیا میں ایک نیا انقلاب آیا ہے۔ اب ایسی کاریں بن رہی ہیں جن کے انجن کے ساتھ ایک کمپیوٹر لگا ہوتا ہے اور وہ بہت سے کام خودبخود انجام دیتا ہے۔
مثلاً وہ بتاتا ہے کہ — سیٹ بلٹ باندھ لیجیے، ایک دروازہ ٹھیک سے بند نہیں ہے ، آپ کی ٹنکی میں ایندھن کم ہے وغیرہ۔
انھیں نئی چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ ڈرائیور اپنی کار کو زبانی ہدایات دے سکتا ہے۔ وہ ہاتھ سے کوئی پرزہ چھوئے بغیر زبان سے الفاظ بول کر اس کو کوئی حکم دے سکتا ہے۔ امریکی جرنل اسپین (Span) کی مئی 1984ء کی اشاعت میں اس سلسلہ میں ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے حسب ذیل الفاظ درج کیے گئے ہیں
...and you can talk to the cars. The Ford Motor Company has developed a system in which voice commands turn on car lights, raise the antenna, start the windshield wipers, or activate other electrical systems.
اور آپ اپنی کار سے بات کر سکتے ہیں۔ فورڈ موٹر کمپنی نے ایک سسٹم تیار کیا ہے جس کے ذریعہ زبانی حکم سے کار کی لائٹ جل جاتی ہے ، انٹینا اٹھ جاتا ہے ، وائپرس چلنے لگتے ہیں۔ اسی طرح دوسرے برقیاتی نظام متحرک ہو جاتے ہیں۔
یعنی ڈرائیور کو لائٹ جلانی ہے تو وہ اس کا بٹن نہیں دبائے گا بلکہ کہے گا ’’لائٹ جل جا‘‘ اور لائٹ جل جائے گی۔ ڈرائیور کو وائپر چلانا ہے تو وہ اس کے لیے کسی بٹن پر اپنا ہاتھ نہیں لے جائے گا بلکہ کہے گا‘‘ وائپر چل جا‘‘ اور اس کے فوراً بعد وائپر چلنے لگے گا۔
اس مشینی واقعہ سے قرآن کی آیت كُنْ فَيَكُونُ(2:117) آج کے انسان کے لیے قابل فہم ہو گئی ہے۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کس طرح منہ سے نکلی ہوئی آواز بھی کسی چیز کو وجود میں لاتی ہے۔ اور ایک پورے نظام کو متحرک کر دیتی ہے۔ خدا کے کن فیکون کی اصل حقیقت کو انسان نہیں جان سکتا۔ تاہم موجودہ زمانہ کے مشینی واقعات نے اس کو نہ سمجھنے والوں کے لیے سمجھنے کے قابل بنا دیا ہے۔
Instant Response
Modern communication has reached the sophistication of computerised telephone systems in the developed countries.
In a good many towns in the US, for instance, a system called ''enhanced 911'' has been installed. The number 911 has to be dialled in that country in an emergency for the caller to summon help.
With enhanced 911, a telephone company is now able to trace the originating number of the call and the caller's address instantly even without the caller saying a word! Such instant tracing has already led to timely help in a number of cases in which the callers were not able to say where they were called from.
It has been possible for some time to trace calls quickly. But it has been only in the last year or so that completely integrated systems, in which numbers can be immediately identified and converted to addresses, could be installed in small and medium-sized towns.
This has been possible thanks to a sharp drop in computer prices. Even New York now wants to install one. They system's computer is so efficient that after tracing the call it can itself determine whether the emergency relates to the city's police, fire, or ambulance department.
In Orlando, Florida, a panic-stricken woman caller dialled 911 but could not say a word before hanging up. Gunshots, however, were clearly audible. Within minutes police cars were on their way to the correct address and the culprit- an enraged gun-toting relative to the woman-was apprehended.
In another case, a deaf and dumb person could summon help in similar fashion in an emergency.
The Times of India, (New Delhi) April 16, 1985