قرآن اور سائنس

1984ءکے آخر میں ایک خبر مختلفاخبارات میں آئی تھی۔ کناڈاکے اخبار سٹیزن (22نومبر1984ء) نے اس کی سرخی ان الفاظ میں لگائی:

قدیم مقدس کتاب اپنے وقت سے 13 سو سال آگے

نئی دہلی کے اخبار ٹائمس آف انڈیا(10 دسمبر1984ء) میں یہ خبر حسب ذیل سرخی کے ساتھ چھپی:

قرآن جدید سائنس پر بازی لے جاتا ہے

جنینیات کے ایک عالم جن کا تعلق کناڈاکی ٹورانٹو یونیورسٹی سے ہے، انھوں نے سعودی عرب کے کئی سفر کیے ہیں تاکہ قرآن کی کچھ آیتوں کی تشریح کرنے میں مدد کریں۔ یہ آیتیں وہ ہیں جن میں انسانی جنین کے ارتقاء کا ذکر ہے۔

یہ ڈاکٹر کیتھ مور ہیں۔ ان کی تحقیقات جو ٹسٹ ٹیوب بے بی کی موجد ڈاکٹر رابرٹ ایڈورڈس سے مطابقت رکھتی ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کی متعلقہ آیتیں انسانی جنین کے درجہ بدرجہ ارتقاء کا نہایت صحیح بیان ہیں۔ یہ چیز وہ ہے جس کا ذکر مغربی ماہرین نے پہلی بار1940ء میں کیا تھا۔ اور اس سلسلہ کی اکثر تفصیلات صرف پچھلے پندرہ برسوں میں علمی طور پر ثابت کی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر مورنے لکھا ہے کہ 13 سو سالہ قدیم قرآن میں جنینی ارتقاء کے بارے میں اس قدر درست بیانات موجود ہیں کہ مسلمان معقول طور پر یقین کر سکتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے اتاری ہوئی کتاب ہے۔

یہ دو برس پہلے کی بات ہے، ٹورانٹو یونیورسٹی کے ایک ماہر جنینیات ایک غیر معمولی سائنسی مشن پر سعودی عرب گئے۔ ان سے قرآن کا چند آیات کی تشریح میں مدد چاہی گئی تھی۔ یہ ڈاکٹر کیتھ مور تھے— اولین ٹسٹ ٹیوب بچے کی پیدائش کے محقق ڈاکٹر ایڈورڈ نے بھی ان کی توضیحات کی تصدیق کر دی تھی۔ ان دونوں سائنس دانوں نے مسلم علماء کو آیات قرآنی کے بارے میں اپنی دریافت سے حیران کر دیا تھا۔ وہی قرآن جس کو مسلمان تیرہ سو برس سے حفظ اور تلاوت کرتے چلے آ رہے ہیں۔

 جو انھوں نے دریافت کیا تھا وہ یہ تھا کہ قرآن میں انسانی جنین کا جو نظریہ بیان کیا گیا ہے وہ اب ایک ناقابل تردید صداقت بن کر سامنے آیا ہے اور یہ کہ مغربی محققین پر اس حقیقت کا انکشاف 1940 ءمیں ہوا۔اس ضمن میں زیادہ تر معلومات تو محض گزشتہ پندرہ برس میں سامنے آئی ہیں۔ ڈاکٹر کیتھ مور ٹورانٹو یونیورسٹی کے شعبہ تشریح ا لاعضاء کے چیئرمین ہیں۔ تخلیق انسانی سے بحث کرنے والی آیات قرآن پر اپنا خصوصی مقالہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا:

’’مجھے اس بات نے حیرت میں ڈال دیا۔ جب مجھے یہ پتہ چلا کہ قرآن نے ساتویں صدی عیسوی میں جو حقائق پیش کیے وہ کس قدر درست اور سائنسی صداقتوں کے حامل ہیں۔‘‘

Ancient holy book 1300 years ahead of its time

Toronto (cp) The 1,300-year-old Koran contains passages so accurate about embryonic development that Moslems can reasonably believe them to be revelations from God, a Canadian embryologist says.

The Statement by Dr. Keith Moore of University of Toronto, corroborated by test-tube baby pioneer. Dr. Robert Edwards comes after the pair spent two years studying the phenomenon at the request of Islamic scholars at king Abdul Aziz University in Jeddah, near Mecca.

I am amazed at scientific accuracy of these statements which were made in the seventh century, Moore said.

Moslems believe the Koran was revealed to the Prophet Mohammed by God, after which he propounded Islam, a religion that has the second largest following in the world after Christianity.

Moore said the Koran verses describe semen "gushing" from the male upon ejaculation but fertilizing sperm being derived from only a small portion of the semen.

Moore writes: "It was not until the 18th century that Spallanzani showed experimentally that both male and female sex products were necessary for the initiation of development....

Another verse read: "God makes you in the wombs of your mother in stages, one after another, within three veils of darkness."

Moore said the three veils could reasonably be interpreted to .... the mother`s abdominal wall, the wall of the uterus and the amnio chorionic membrane.

Another verse read: "Thereafter, we created of the drop a thing which clings, a leech-like structure."

Moore and the others found the Arab leech bears a striking resemblance to the embryo at 42 days, and the embryo does cling to the wall of the uterus at this stage.

A mong Mohammed`s collected sayings. Moore found one that says 42 days after conception. God sends an angel to give the embryo human features such as eyes and ears.

Embryonic research shows that at 42-day eyes and ears are clearly visible.

(The Citizen, Ottawa, Canada, November 22, 1984)

Kor'an scores over Modern Science

A University of Toronto embryologist has made several trips to Saudi Arabia to help explain some of the verses from the Koran relating to human embryo development. Dr Keith Moore`s findings, corroborated by test- tube baby pioneer, Dr Robert Edwards, reveal the verses contain an accurate description of the stage-by-stage development of the human embryo, something which was proposed by western experts only in1940 and most of which has been proved only in the past decade and a half.

The Times of India (New Delhi), December 10,1984

مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ساتویں صدی عیسوی میں خدا کی طرف سے اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے اسلام دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آج اسلام عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر موریونائیڈ چرچ کے ممبر اور ایک بڑے پادری کے بیٹے ہیں۔ وہ اپنے عقیدے پر مطمئن ہیں اور ایک ملاقات میں بتا چکے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔ ڈاکٹر مور کہتے ہیں کہ میں نے بائبل کے عہد نامہ قدیم اور جدید کا تجزیہ بھی کیا ہے۔ لیکن قرآنی آیات سے ان کی کوئی مماثلت نظر نہیں آئی۔ جنینیات پر ان کی دو تصنیفات معیاری درسی کتب کا درجہ رکھتی ہیں۔ اور دنیا کی زبانوں میں ان کے ترجمے شائع ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر مور کہتے ہیں کہ جنین کے ابتدائی28 روز میں نمو کے متعلق قرآنی آیات نے جو حقائق بیان کیے ہیں وہ اتنے صحیح ہیں کہ انسانی عقل کو تعجب میں ڈال دیتے ہیں۔ ڈاکٹر مور کو یقین ہے کہ:

’’قرآن کی آیات اور پیغمبر اسلام کے کچھ فرامین مذہی اور سائنس کے درمیان مدتوں سے حائل خلیج کو پاٹنے میں مدد کر سکتے ہیں۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ خام چیر پھاڑ کے نتیجے میں یہ معلومات سامنے آگئی ہوں تو انھوں نے کہا کہ اس مرحلے پر جنین کی جسامت ایک ملی لیٹر کے دسویں حصے سے زیادہ نہیں ہوتی۔ یہ انسانی آنکھ کو ایک چھوٹے سے نقطے کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اس کی شناخت ایک طاقتور خوردبین کے بغیر ممکن نہیں اور یہ بات اپنی جگہ تسلیم شدہ ہے کہ سترھویں صدی عیسوی سے پہلے خوردبین ایجاد نہیں ہوئی تھی۔

دو برس پہلے ڈاکٹر کیتھ مور کو جدّہ کی شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی نے مدعو کیا تھا۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر لیارٹ ایڈور ڈراز کو بھی بلایا تھا۔ یہ وہی ڈاکٹر رابرٹ ہیں جن کے کیمبرج یونیورسٹی میں کیے گیے تجربات کی بدولت پہلے ٹیسٹ ٹیوب بچے کی پیدائش عمل میں آئی۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر ٹی وی این پرشاد اور ڈاکٹر مارشل جانسن بھی مدعوئین میں شامل تھے۔ ڈاکٹر مور کہتے ہیں کہ اس موقع پر منعقدہ کانفرنس کے علماء نے ان  چاروں ماہرین کو قرآن کی متعدد آیات کے انگریزی میں تراجم پیش کیے اور ان سے رائے مانگی کہ آیا ان کی کوئی سائنسی تعبیر ہو سکتی ہے؟ ایک آیت جو پیش کی گئی وہ یہ تھی:

’’وہ تمہاری مائوں کے پیٹوں میں تین تین تاریک پردوں کے اندر تمہیں ایک کے بعد ایک شکل دیتا چلا جاتا ہے‘‘(39:6)۔

ڈاکٹر مور کہتے ہیں ان تین تاریکیوں کے بارے میں بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ان سے مراد پیٹ کی دیوار، رحم مادہ کا پردہ اور بچے دانی کی اندرونی جھلی ہے۔ ایک دوسری آیت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ نے انسان کو علق(واحد علقہ) سے پیدا کیا(العلق،96:2) ۔عربی میں علق کا لفظ جونک کے لیے آیا ہے۔ ڈاکٹر مور اور دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ عرب میں پائی جانے والی جونک اور 24 دن کے جنین میں حیرت انگیز طور پر مشابہت پائی جاتی ہے مزید یہ کہ اس مرحلے پر جنین رحم کی دیوار سے جونک کی طرح لپٹ جاتا ہے۔

آگے کی ایک آیت کہتی ہے کہ یہ جونک نما مادہ بعد میں چبائی ہوئی چیز کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس مرحلے پر جنین کی شکل کی وضاحت کرنے کے لیے ڈاکٹر مور نے پلاسٹک کی ایک چھوٹی سی چیز تیار کی اور پھر اسے اپنے دانتوں سے چبایا اور پھر اسے بتایا کہ 28 روز کے جنین کی شکل ہو بہو ایسی ہوتی ہے اور اس پر جو نشانات پائے جاتے ہیں وہ بھی دانتوں کے نشانوں کے مماثل ہوتے ہیں۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس مرحلے پر جسم کے چند ہی اعضاء کی شناخت ہو سکتی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ صرف دل اور آنکھوں کے عدسے کی پہچان ممکن ہوتی ہے۔

ڈاکٹر مور نے کہاکہ آیات قرآنی کہتی ہیں کہ تیزی سے نکلنے والے مادہ منویہ کے ایک انتہائی مختصر حصے میں بار آور کرنے کی صلاحیت رکھنے والا عنصر پایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر مور نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ جس حقیقت کی نشاندہی سپیلن زینی نے اٹھارھویں صدی عیسوی میں کی جب اس نے تجرباتی طریقے سے ثابت کیا کہ جب تک کہ نر اور مادہ کے جنسی تولیدی عناصر کی باہم آمیزش نہ ہو حیاتیانی نمو نہیں ہو سکتی۔ قرآن نے اس سے گیارہ صدیاں پہلے مخلوط قطرہ(نطفہ امشاج) کی نشاندہی کر دی اور بتایا کہ مرد اور عورت کے نطفوں کے باہمی ملاپ سے انسان کی تخلیق ہوتی ہے۔ اسی طرح ماء مہین کے ذیل میں یہ اشارہ موجود ہے کہ کس طرح ابتدائی حقیر بوند میں آدمی کا جامع نقشہ موجود ہوتا ہے۔ یہ بوند مستقبل کے تمام کردار اور خصوصیات کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتی ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom