خفیہ تصویر کشی

 صفحہ 61 پر دو تصویریں درج ہیں۔ یہ انگلینڈ کی ایک سڑک سے متعلق ہیں۔ ان کا عنوان ہے: ’’کیمرہ ٹریفک لائٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑتا ہے‘‘۔ اوپر والی تصویر میں ایک گاڑی عین اس نازک لمحہ (fateful moment) میں پکڑ لی گئی جب کہ وہ لال بتی والے مقام پر ٹریفک قاعدہ کی خلاف ورزی کر رہی تھی۔ یہ گاڑی تیزی سے دوڑتی ہوئی ایک خاص چوراہہ پر پہنچی۔ اس کے پہنچتے ہی وہاں کی لال بتی جل اٹھی۔ اب اس گاڑی کو وہاں رک جانا چاہیے تھا۔ مگر لال بتی کے باوجود وہ رکے بغیر بڑھ گئی۔

ڈرائیور کو معلوم نہ تھا کہ مخفی نظام کے تحت اس کا فوٹو لیا جا رہا ہے۔ چنانچہ عین اس وقت جب کہ اس نے لال بتی کو پار کیا ، کیمرہ نے فوراً اس کی تصویر لے لی۔ یہ واقعہ لال بتی جلنے کے صرف ایک سیکنڈ بعد پیش آیا۔

مذکورہ صفحہ کی دوسری تصویر بھی اسی سڑک سے تعلق رکھتی ہے۔ یہاں بھی ایک گاڑی کے ڈرائیور نے یہ کہا کہ لال بتی جل جانے کے باوجود وہ رکے بغیر آگے بڑھ گیا۔ دوبارہ کیمرہ نے فوراً اس کی تصویر لے لی۔ یہ دوسرا واقعہ لال بتی جلنے کے دو سیکنڈ بعد پیش آیا۔ پہلی تصویر میں کیمرہ نے ایک سیکنڈ کی خلاف ورزی کو پکڑا اور دوسری تصویر میں دو سیکنڈ کی خلاف ورزی کو۔

یہ تصویر لندن کے اخبار ٹائمس (28 جولائی 1988ء) لے لی گئی ہے اس اخبار میں یہ تصویر ایک خبر کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ کار چلانے والے دس اشخاص اس جرم میں پکڑے گئے اور ان پر جرمانہ کیا گیا کہ انھوں نے سڑک کی لال بتی جل جانے کے باوجود اپنی گاڑی نہیں روکی تھی۔

ان گاڑیوںکو پکڑنے کی یہ کارروائی دور سے کنٹرول کئے جانے والے کیمروں کی شہادت پر عمل میں آئی۔ مذکورہ گاڑیاں سڑک پر تیزی سے گزرتی ہوئی دیکھنے والوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو چکی تھیں۔ مگر کیمرہ میں ان کی مکمل تصویر پوری طرح محفوظ تھی۔ ان تصویروں کے ذریعہ انھیں بآسانی شناخت کر لیا گیا۔ کیوں کہ ان کیمروں نے عین جرم کے موقع پر ان کی تصویریں لے لی تھیں۔

ان کاروں کے ڈرائیور ناٹنگھم شائر پولیس کی ایک خاص اسکیم کے تحت پکڑے گئے۔ اس اسکیم کے مطابق شہر کے دو مصروف چوراہوں پر مخصوص کیمرے نصب کر دیے گئے تھے۔ یہ کیمرے کمپیوٹر سے جڑے ہوئے تھے اور ان کے زیر اثر کام کر رہے تھے۔

اس اسکیم کے تحت مذکورہ چوراہہ پر سڑک کی سطح کے نیچے خاص طرح کے حسّاس تار رکھ دیے گئے تھے۔ کوئی گاڑی جب اس تار کے اوپر سے گزرتی تو عین اسی وقت اس سے جڑے ہوئے کیمرے متحرک ہو جاتے۔ وہ سیکنڈ سے بھی کم عرصہ میں فوراً مذکورہ گاڑی کا فوٹو لے لیتے۔

سڑک کے نیچے بچھے ہوئے ان تاروں کو اس طرح بنایا گیا تھاکہ وہ مذکورہ کیمروں کو عین اس وقت متحرک کر دیتے تھے جب کہ سڑک کی بتی لال ہو گئی ہو۔ اب یہ کیمرے خود کار نظام کے تحت گزرنے والی گاڑی کا فوٹو لے لیتے۔ مزید یہ کہ وہ ایسے زاویہ سے گاڑی کا فوٹو لیتے تھے کہ اس کا رجسٹریشن نمبر بھی پوری طرح فوٹو میں آ جائے۔

ان کیمروں کی شہادت اتنی قطعی اور اتنی مسلّم تھی کہ ماخوذ افراد کے لیے ان کو غلط ثابت کرنا ممکن نہ تھا ۔ چنانچہ سٹی مجسٹریٹ نے انھیں کی شہادت کی بنیاد پر مس الیسن مارٹن پر 100 پونڈ کا جرمانہ کیا۔ اس خاتون نے ایک ہی دن میں دو جگہ اپنی گاڑی لال بتی پر دوڑا دی تھی۔ اسی طرح دوسرے کئی ڈرائیوروں پر مختلف جرمانے لگائے گئے۔ یہ تمام عدالتی سزائیں انھیں کمپیوٹر کیمروں کی لی ہوئی تصویروں کی بنیاد پر دی گئیں جنھوں نے دو سیکنڈ اور ایک سیکنڈ تک کی خلاف ورزی کو نہایت صحت کے ساتھ ریکارڈ کر لیا تھا۔

اس طرح کے واقعات قرآن کے لفظوں میں — آیات اللہ (خدا کی نشانیاں) ہیں (البقرہ، 2:73)۔ وہ ’’نشانی‘‘ کے روپ میں حقیقت کا اظہار ہیں۔ یہ واقعات دنیوی تجربہ کے ذریعہ آخرت کے تجربہ کا تعارف کراتے ہیں۔ وہ انسانی سطح پر پیش آنے والے معاملہ کی صورت میں خدائی سطح پر پیش آنے والے معاملہ کو بتا رہے ہیں۔

مذکورہ واقعہ انسان کی خفیہ ریکارڈنگ کی مثال ہے۔ یہی خفیہ ریکارڈنگ زیادہ بڑے پیمانہ پر خدا کی طرف سے ہو رہی ہے۔ انسان کی تمام گزر گاہوں پر خدا کے ’’تار‘‘ لگے ہیں اور اس کے ہر راستہ پر خدا کے ’’کیمرے‘‘ نصب ہیں ۔ آدمی جیسے ہی مقررہ حد کو پار کرتا ہے ، خدا کی تصویرکشی کا نظام فوراً متحرک ہو کر اس کو محفوظ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ آخرت کی عدالت میں اسی ریکارڈ کی بنیاد پر ہر آدمی کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ انسان کا بنایا ہوا نظام ہے جو ایک سیکنڈ کے بقدر خلاف ورزی کو بھی فوراً پکڑ لیتا ہے پھر جب انسان کے بنائے ہوئے نظام کا یہ حال ہے تو خدا کے بنائے نظام کی گرفت کتنی زیادہ ہو گی۔ انسانی نظام محدود ہے اور خدائی نظام لامحدود۔ اسی سے دونوں نظاموں کے فرق کو سمجھا جا سکتا ہے۔

آدمی اگر اس سنگین حقیقت پر غور کرے تو اس کے چلتے ہوئے قدم رک جائیں۔ اس کی بولتی ہوئی زبان بند ہو جائے۔ اس کا قلم اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے۔

دنیا میں آدمی کسی سڑک پر صرف اس وقت تک اپنی گاڑی کو غلط چلاتا ہے جب تک اس کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس سڑک پر ٹریفک پولیس نے اس کی غلطی کو پکڑنے کا طاقتور انتظام کر رکھا ہے۔ پولیس کے اس انتظام کا علم ہوتے ہی ہر آدمی چوکنا ہو جاتا ہے اور اپنی گاڑی کو غلط دوڑانے سے رک جاتا ہے۔

اسی طرح آدمی کو اگر اس بات کا پورا یقین ہو جائے کہ اس کے چاروں طرف خدا کی ’’پولیس‘‘ لگی ہوئی ہے جو ہر لمحہ اس کی نگرانی کر رہی ہے اور اس کی ہر چھوٹی یا بڑی کارروائی کا ریکارڈ تیار کرنے میں مشغول ہے تو اس کی ساری سرکشی ختم ہو جائے۔ یہ احساس پیدا ہوتے ہی آدمی ایک محتاط انسان بن جائے گا۔ وہ اپنی زندگی کے ہر معاملہ میں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر لے گا۔

انسان کا بگاڑ اس کا نام ہے کہ وہ اس سنگین حقیقت سے بے خبر ہو۔ اس کے مقابلہ میں انسان کی اصلاح یہ ہے کہ اس کو اس سنگین حقیقت کا زندہ احساس ہو جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom