-9دماغ کے مختلف حصے کس طرح رابطہ قائم کرتے ہیں
پروفیسر ہوریس بارلو، کیمبرج: ہم تقریباً مکمل طور پر اس بات سے بے خبر ہیں کہ دماغ کے مختلف حصے کیونکر ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اس وقت دماغ کے سننے والے حصہ میں اور بقیہ حصوں میں کس قسم کا ارتباط قائم ہوتا ہے جب کہ ہم کسی مانوس آواز کو پہچانتے ہیں۔ تم بول کو مثال میں پیش کر سکتے ہو۔ وہ صوتی لہروں پر چلتی ہے۔ مگر وہ ایک بچہ کی توتلاہٹ سے کہیں زیادہ بامعنی ہوتی ہے جو خود بھی صوتی لہروں پر چلتی ہے۔ دماغ کے اندر عصبی حرکات صوتی لہروں کے مساوی ہوتی ہیں۔ مگر ہم کچھ نہیں جانتے کہ وہ کس طرح بامعنی ہو جاتی ہیں۔