جدید انسان
امریکا کے ایک کرورپتی کے بارے میں ایک خبر پڑھی۔ خبر کا عنوان تھا اکتا کر جان دے دی: (Bored To Death) اس عنوان کے نیچے خبر کے الفاظ یہ تھے:
The millionaire was tired, weary, and bored. He called for his limousine, got in, and said to the chauffeur:'' James, drive full speed over the cliff. I've decided to commit suicide.''
کرور پتی تھکا ہوا تھا۔ وہ افسردہ اورا کتایا ہوا تھا۔ اس نے اپنی قیمتی کار منگوائی۔ اس کے اندر بیٹھا۔ اور شوفر سے کہا ’’جیمز، ڈھلوان کے اوپر پوری رفتار سے گاڑی دوڑائو۔ میں نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘ (ٹائمس آف انڈیا، 26 فروری 1985ء)۔
جن لوگوں کے پاس پیسہ کم ہو وہ بہت سے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔ وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ مسائل وہی ہیں جو پیسہ کی کمی سے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر ان کے پاس پیسہ زیادہ آ جائے تو ان کے تمام مسائل ختم ہو جائیں گے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ جس طرح پیسہ کی کمی کے مسائل ہیں اسی طرح پیسہ کی زیادتی کے بھی مسائل ہیں۔ جس شخص کے پاس پیسہ کی افراط ہو جائے اس کے پاس مسائل کی بھی افراط ہو جاتی ہے حتیٰ کہ اس کو سکون کے ساتھ رات کے وقت سونا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
اس دنیا میں پرسکون زندگی کاراز صرف ایک ہے۔ اور وہ وہی ہے جس کو مذہب کی زبان میں قناعت کہا جاتا ہے۔ یعنی جو کچھ خدا نے دیا ہے اس پر صابر و شاکر رہنا۔ عدم اطمینان دراصل عدم قناعت کی نفسیاتی قیمت ہے جو ہر اُس آدمی کو بھگتنی پڑتی ہے جو خدا کی تقسیم پر راضی نہ ہو۔
عام انسان صرف یہ جانتا ہے کہ اس کامصرف یہ ہے کہ وہ دولت کمائے۔ حالانکہ اگر دولت کمانا سب کچھ ہو تودولت مند آدمی کبھی کسی مسئلہ سے دوچار نہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ دولت حاصل کرنے سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ زندگی کا علم حاصل کیا جائے۔ آدمی کو جینا آ جائے تو وہ ہر حال میں سکون کے ساتھ جی سکتا ہے خواہ اس کے پاس کم پیسہ ہو یا زیادہ پیسہ۔