چھوٹی بات کو بڑی بات نہ بنائیے
زوجین کے درمیان جو جھگڑے ہوتے ہیں، وہ اکثر چھوٹی باتوں پر ہوتے ہیں۔ کسی چھوٹی بات کو لے کر اختلاف شروع ہوتا ہے اور وہ اختلاف بڑھتے بڑھتے بڑا بن جاتا ہے۔ زوجین وہ عورت اور مرد ہیں جو رات اور دن ایک ساتھ رہتے ہیں۔ یہی چیز نزاع کا اصل سبب ہے۔ یہی دونوں عورت اور مرد اگر اتفاقاً کچھ دیر کے لیے ملیں، مثلاً کسی سفر میں یا کسی سیمینار میں تو ان کے درمیان کبھی مذکورہ قسم کا جھگڑا پیدا نہیں ہوگا۔ جھگڑا ہمیشہ ایک معتدل چیز پر غیر معتدل ردعمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔
زوجین اگر اس حقیقت کو جان لیں تو اس کے بعد ان کے درمیان کبھی کوئی اختلاف شدید نوعیت اختیار نہ کرے۔ اس حقیقت سے بے خبری کی بنا پر ایساا ہوتا ہے کہ دونوں پیش آئے ہوئے اختلاف کو حقیقی اختلاف سمجھ لیتے ہیں، حالاں کہ وہ صرف ایک اضافی نوعیت کا اختلاف ہوتا ہے۔
ہر عورت اور مرد کا مزاج فطری طورپر ایک دوسرے کے مختلف ہوتا ہے۔ یہ مزاجی اختلاف ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ وقتی ملاقاتوں میں وہ کبھی مسئلہ نہیں بنتا، لیکن جب ایک عورت اور ایک مرد مستقل طور پر ایک ساتھ رہنے لگیں تو یہ اختلافات بار بار ظاہر ہوتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے وہ شدید نوعیت اختیار کر لیتے ہیں۔ عورت اور مرد اگر اس بات کو جانیں کہ یہ ایک نفسیاتی نوعیت کا مسئلہ ہے، نہ کہ حقیقی نوعیت کا مسئلہ تو وہ فوراً اس کو نظر انداز کر دیں، جس طرح وہ وقتی ملاقاتوں میں ایسی چیزوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
اسی بے خبری کی بنا پر ہر عورت اور مرد کی زندگی ایک متضاد رویے کا شکار رہتی ہے۔ وہ اپنے گھر کے اندر لڑتے جھگڑتے ہیں، لیکن یہی لوگ جب گھر کے باہر کی دنیا میں آتے ہیں تو ان کا رویہ لوگوں کے ساتھ بالکل معتدل ہو جاتا ہے۔ زوجین کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اس متضاد رویے سے بچائیں۔ اس کے بعد ان کی گھر کی زندگی بھی اسی طرح معتدل بن جائے گی، جس طرح ان کی باہر کی زندگی معتدل بنی ہوئی ہے۔ زندگی کے اکثر مسائل صرف بے شعوری کی بنا پر پیدا ہوتے ہیں۔ اپنے آپ کو باشعور بنایئے، اور پھر آپ خود بخود غیر ضروری مسائل سے بچ جائیں گے۔