شکایت نہیں

ایک نوجوان شوہر اور بیوی میرے پاس آئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کو نصیحت کیجیے۔ میں نے کہا کہ میں آپ کو صرف ایک نصیحت کروں گا۔ وہ یہ کہ آپ شکایت (complaint) کو اپنے لیے حرام سمجھیے۔ انھوں نے کہا کہ شکایت کو آپ اتنا زیادہ برا کیوں بتاتے ہیں۔ میں نے کہا کہ شکایت کلچر (complaint culture) ایک شیطانی کلچر ہے۔

 سب سے پہلا شخص جس نے شکایت کا طریقہ ایجاد کیا، وہ شیطان کا سردار ابلیس تھا۔ اس نے خالق سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میں انسان سے زیادہ افضل تھا، لیکن تو نے مجھ کو چھوڑ کر انسان کو خلیفہ بنا دیا۔ شیطان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ دشمنی کا یہ کام وہ کس طرح کرتا ہے۔ اُس کا طریقہ یہ ہے کہ جب وہ دیکھتا ہے کہ کسی انسان کے اندر شکایت پیدا ہوئی، تو وہ اس کے اندر شکایت کو اکٹیویٹ(activate) کرنا شروع کردیتا ہے۔ وہ شکایت کی نفسیات کو اتنا زیادہ بڑھاتا ہے کہ انسان شکایت سے مغلوب ہوجاتا ہے، شکایت اس کی شخصیت کا سب سے بڑا حصہ بن جاتی ہے۔

 اگر آپ پتھر کا ایک ٹکڑا اپنی جیب میں رکھ لیں تو وہ جیسا آج ہے، ویسا ہی سوسال تک رہے گا۔ لیکن شکایت کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ شکایت ہمیشہ گرو (grow) کرتی ہے۔ وہ برابر بڑھتی رہتی ہے۔ شکایت تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ شکایت جب ایک بار آگئی تو وہ بڑھ کر نفرت بنے گی، وہ انتقام کی صورت اختیار کرلے گی۔ پھر بڑھتے بڑھتے وہ تشدد کا مزاج پیدا کرے گی۔ یہاں تک کہ آدمی جنگ کے لیے تیار ہوجائے گا۔ یہاں تک کہ اپنے مفروضہ دشمن کے خلاف وہ خود کش بمباری (suicide bombing) کی آخری حد تک پہنچ جائے گا۔شکایت بظاہر صرف ایک برائی ہے، لیکن شکایت بڑھتے بڑھتے ہزار برائی بن جاتی ہے۔ شکایت انسان کی شخصیت کی تعمیر کے لیے ایک قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom