تلک کی رسم
مسلمانوں میں آج کل جہیز کی جو رسم ہے، وہ عین اسی ہندوانہ رسم کی نقل ہے جو برادران وطن کے درمیان تلک(dowry) کے نام سے رائج ہے۔ ہندوئوں میں یہ رسم غالباً زرعی دور میں اس طرح پڑی کہ ان کے مذہبی قانون کے مطابق، جائیداد میں لڑکیوں کا کوئی حصہ نہ تھا۔ اس کی جزئی تلافی کے لیے شادی کے موقع پر کچھ نقد یا سامان لڑکی کو دینے کا رواج شروع ہوا۔
غیر قوموں کی جن چیزوں کو مسلمانوں نے باقاعدہ اپنا لیا ہے، ان پر تو وہ دین کی طرح عمل کرتے ہیں۔ لیکن غیر قومیں اگر خود کسی چیز کو ان کے درمیان رائج کرنا چاہیں تو فوراً ان کے تمام اصاغرو اکابر پکار اٹھتے ہیں کہ ان کی ملی شناخت کو مٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔