شادی کا مسئلہ
ایک صاحب نے اپنی پسند کی ایک خاتون سے شادی کی۔ شادی کے کچھ دنوں بعد ان سے میری ملاقات ہوئی۔ گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ شادی سے پہلے مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میرا ہوائی جہاز فضا میں اڑ رہا ہے۔ مگر شادی کے بعد ایسا معلوم ہواجیسےکہ میرا جہاز کریش (crash) ہوگیا، اور میں جہاز کے ساتھ زمین پر گرپڑا ۔
یہ ایک شخص کی بات نہیں۔ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کے معاملے میں اکثر لوگوں کا احساس کم و بیش یہی ہوتا ہے۔ ایسا کیوں ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ شادی سے پہلے عورت اور مرد دونوں کی دلچسپیاں اپنے خونی رشتوں سے ہوتی ہیں۔ شادی کے بعد ان کو غیر خونی رشتہ داروں سے تعلق بنانا پڑتا ہے۔ بچپن سے شادی کی عمر تک دونوںاپنے خونی رشتوں کے درمیان رہتے ہیں۔ اس بنا پر دونوںکو اپنے خونی رشتوں سے خصوصی لگاؤ ہوجاتا ہے۔ جب کہ شادی کے بعد دونوں کو اپنے غیر خونی رشتہ داروں کے ساتھ نباہ کرنا پڑتا ہے۔دونوں، شعوری یا غیر شعوری طور پر، اپنے آپ کو اس فرق کے ساتھ ہم آہنگ نہیں کرپاتے۔ اس بنا پرطرح طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اور شادی عملاً پرابلم میرج (problem marriage) بن جاتی ہے۔
اس مسئلے کا حل یہ نہیں ہے کہ خونی رشتوں اور غیر خونی رشتوں کا فرق ختم ہو۔ یہ ایک فطری فرق ہے جو ہمیشہ باقی رہے گا۔ اس مسئلے کا عملی حل صرف ایک ہے۔ وہ یہ کہ دونوںشعوری طور پر یہ جان لیں کہ وہ ایک فطری مسئلہ سے دوچار ہیں۔ جس کووہ ختم نہیں کرسکتے۔ دونوںاگر شعوری طور پر اس بات کو جان لیں تو ان کے اندر ایڈجسمنٹ (adjustment)کا مزاج پیدا ہوگا۔ ان کے اندر یہ سوچ بیدا رہوجائے گی — جس مسئلے کو ہم بدل نہیں سکتے اس کو ہمیں نبھانا چاہیے، اس کے ساتھ ہمیں ایڈجسٹ کرکے رہنا چاہیے۔اس فرق کا ایک مثبت پہلو ہے۔ یہ فرق آدمی کو ذہنی جمود (intellectual stagnation) سے بچاتا ہے۔ اس بنا پر آدمی کے اندر ذہنی ارتقا کا عمل رکے بغیر جاری رہتا ہے۔