مہر مؤجل
مہر کی دوسری صورت یہ ہے کہ مرد یہ وعدہ کرے کہ وہ اتنی مدت میں اس کو ادا کر دے گا اس دوسری قسم کی مہر کا شرعی نام مہر مؤجل ہے۔ موجل کا لفظ اجل(مدت) سے بنا ہے۔ مہر مؤجل کا مطلب یہ ہے کہ وہ مہر جس کی ادائیگی کے لیے ایک وقت اور ایک مدت مقرر کر دی جائے۔ اگر بوقت نکاح فوراً مہر ادا نہ کیا جا رہا ہو تو اسی وقت اس کی ادائیگی کی مدت کی تعین ضروری ہے۔
مہر موجل کی ایک مثال حضرت موسیٰؑ کے نکاح میں ملتی ہے۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب مصر سے نکل کر مدین پہونچے تو وہاں انہوں نے حضرت شعیبؑ کی صاحبزادی(صفورا) سے نکاح کیا۔ یہ نکاح مہر مؤجل پر ہوا تھا۔ نکاح کی مہر طرفین کی رضا مندی سے یہ قرار پائی کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے بوڑھے خسر حضرت شعیبؑ کی بکریاں چرائیں۔ اس گلہ بانی کی اجل(مدت) کم سے کم آٹھ سال زیادہ سے زیادہ دس سال تھی۔ اس کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نکاح ہوا اور پھر انہوں نے دس سال تک حضرت شعیبؑ کے گھر پر خدمت کی۔ اس طرح مہر مؤجل کو پورا کرکے وہ دوبارہ مدین سے مصر کے لیے روانہ ہوگئے۔(القصص، 28:27-28)
مہر مؤجل کسی قسم کے غیر متعین مہر کا نام نہیں ہے۔ شرعی اعتبار سے مہر مؤجل وہ ہے جس کی ادائیگی کی اجل (مدت) بوقت نکاح طے ہو اور وہ اپنے مقررہ وقت پر پوری طرح ادا کر دی جائے۔