آرٹ آف فیلیر مینج منٹ
ایک صنعت کار اپنی بیٹی کو لے کر میرے پاس آئے۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کی شادی کی تاریخ طے ہو گئی ہے۔ جلد ہی ان کی شادی ہونے والی ہے۔ آپ دعا کیجیے کہ ان کی شادی شدہ زندگی (married life) کامیاب ہو۔ میں نے ان کی بات سنی اور پھر میری زبان سے نکلا:
Every marriage is doomed to failure, except for the one who knows the art of failure management.
یعنی ہر شادی کے لیے مقدر ہے کہ وہ ناکام ہو، سوا اس کے جو ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کا آرٹ جانتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پھر ہم کو وہی آرٹ بتایئے۔ میں نے کہاکہ وہ آرٹ یہ ہے کہ آدمی شادی کو آئڈیل کی نظر سےنہ دیکھے، بلکہ پریکٹکل کی نظر سے دیکھے اور پھر جو شادی اس کے حصہ میں آئی ہے اسی کو ممکن سمجھ کر اس پر راضی ہو جائے۔ شادی کے بعد عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ لوگ اپنے ساتھی کو آئڈیل سے ناپتے ہیں۔ چوں کہ آئڈیل کا حصول ممکن نہیں ، اس لیے ان کا احساس یہ ہوتا ہے کہ انہیں رائٹ جیون ساتھی نہیں ملا۔ شادی کے دونوں فریق اسی احساس میں مبتلا رہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ شادی کے نام پر ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھا ہوتے ہیں، لیکن انہیں شادی یا خوشی کا کبھی تجربہ نہیں ہوتا۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر عورت وہی ہے جو دوسری عورت ہے۔ اسی طرح ہر مرد وہی ہے جو دوسرا مرد ہے۔ ظاہری صورت کے لحاظ سے خواہ لوگ ایک دوسرے سے مختلف ہوں، لیکن داخلی شخصیت کے اعتبار سے ہر ایک یکساں حیثیت کا مالک ہے۔ لوگ اگر اس حقیقت کو جان لیں تو ہر مرد کو یہ محسوس ہوگا کہ اس کو جو بیوی ملی ہے، وہ دنیا کی سب سے اچھی بیوی ہے۔ اسی طرح ہر عورت کو یہ محسوس ہوگا کہ اس کو جو شوہر ملا ہے، وہ دنیا کا سب سے اچھا شوہر ہے۔ جب دونوں اس حقیقت کو دریافت کریں گے تو اس کے بعد ان کی زندگی سے مایوسی اور رنج کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اور پھر وہ اس خوش گوار زندگی کو پا لیں گے جس کی انہیں تلاش تھی۔