آہ یہ مسلمان
کوئی آدمی اسی وقت تک مسلمان نظر آتا ہے جب تک وہ کسی آزمائش میں نہ پڑا ہو۔ آزمائش میں پڑتے ہی ہرآدمی نامسلمان بن جاتا ہے۔ آپ جس شخص کا چاہیں جائزہ لے کر دیکھ لیں۔ آپ اس میں کوئی استثناء نہ پائیں گے۔
ایک شخص اپنے گھر میں سیدھی سادی زندگی گزارتا ہے۔ بظاہر وہ ایک سادہ مسلمان ہے۔ مگر جب اس کی لڑکی کی شادی آتی ہے تو اچانک وہ دوسرا انسان بن جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کے گھر میں وہی سب ہوتا ہے جو ایک عام دنیا دار کے گھر میں ہوتا ہے۔ وہ اپنی لڑکی کو تمام رسوم اور تمام جاہلی آداب کے ساتھ رخصت کرکے خوش ہوتا ہے۔ مگر خدا کے فرشتے لکھ رہے ہوتے ہیں کہ ایک گھر ہے جس سے اسلام کا جنازہ نکالا گیا۔
ایک شخص لوگوں کو دیکھنے میں معقول نظر آتا ہے۔ وہ دین اور اخلاق کی باتیں کرتا ہے۔ لیکن کسی واقعہ سے اگر اس کے دل میں پر چوٹ پڑ جائے تو اس کے بعد اس کے معقول خول سے ایک اور انسان برآمد ہوتا ہے جو ویسا ہی نامعقول ہوتا ہے جیسا کوئی ایسا شخص جو اپنی نامعقولیت کے لیے بدنام ہو۔ دنیا کے رجسٹر میں اب بھی اس کا نام مسلمانوں کے خانہ میں لکھا ہوا ہوتا ہے۔ مگر خدا کے نزدیک وہ ایسا شخص ہوتا ہے جس کا اسلام بغض اور حسد اور بے انصافی کے قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔
ایک شخص دینی خدمت کے لیے اٹھتا ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسلامی اصلاح کا کام کرنا چاہتا ہے۔ لیکن اگر اس کا ایک شاندار ادارہ بن جائے، اس کو کچھ پیسے ہاتھ آ جائیں، اس کے گرد عوام کی بھیڑ اکٹھا ہو جائے، اس کو کوئی بڑا رتبہ مل جائے تو اس کے بعد وہ ایک اور ہی انسان کی صورت میں ڈھل جاتا ہے۔ اب اس کا اسلام نمائشی اسلام بن جاتا ہے۔ اس کی تواضع گھمنڈ کا روپ اختیار کر لیتی ہے۔ دینی خدمت کا جذبہ اپنا مقام بنانے کے شوق میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ مگر حقیقت کی نگاہ میں وہ ایک ایسا انسان ہوتا ہے جو اسلام کے راستہ پر چلا مگر کچھ دور آگے بڑھا تھا کہ شیطان اس کو اچک لے گیا۔