کامیاب شادی
ہر شادی کامیاب شادی ہے، کوئی شادی ناکام شادی نہیں۔ شرط یہ ہے کہ آدمی فطرت کے قانون کو جانے، اور اس کو اپنی شادی شدہ زندگی میں استعمال کرے، خواہ یہ قانون اس کی مرضی کے مطابق ہو یا اس کی مرضی کے خلاف ہو۔ ہر عورت اور ہر مرد کو ایک ہی خالق نے پیدا کیا ہے، اور خالق کا اعلان ہے کہ وہ ہر انسان کو احسن تقویم (التین،95:4) پر پیدا کرتا ہے۔ اگر آدمی اس حقیقت کو جان لے تو کسی کی شادی کبھی ناکام شادی نہ بنے۔قرآن میں آیا ہے :إِنَّ سَعْیَکُمْ لَشَتَّى (94:4) یعنی تمھاری کوششیں مختلف ہیں :
Indeed your striving is different
اس آیت میں ڈفرنٹ کا لفظ کوششوں کے اختلاف کے لیے آیا ہے۔سعی کا لفظ نتیجہ کو بتاتا ہے، مگر وہ یہاں سبب نتیجہ کے معنٰی میں ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ لوگوں کی کوششیں مختلف کیوں ہوتی ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہر عورت اور مرد کا مزاج دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ ہر عورت اور مرد کا کیس ہمیشہ مختلف کیس (different case) ہوتا ہے۔ یہ اختلاف اس لیے ہے تاکہ لوگ اپنی کوششوں کو مختلف اعتبار سے استعمال کریں، اور زندگی میں ہر پہلو سے ترقی کا عمل جاری ہو۔
اسی فطری حقیقت کو جاننا شادی شدہ زندگی کی کامیابی کا راز ہے۔ مرد اور عورت دونوں اگر اس حقیقت کو جانیں تو وہ دریافت کریں گے کہ شتیّٰ (اختلاف) کا یہ معاملہ فطرت کی زبان میں ایک پیغام دے رہا ہے۔ وہ یہ کہ لوگ فطرت سے ٹکرانے کے بجائے اس سے موافقت کریں۔ وہ اس معاملے میں ٹکراؤ کا طریقہ اختیارنہ کریں، بلکہ مینجمنٹ کا طریقہ اختیار کریں:
They have to adopt the art of difference management in this regard
اس معاملے میں ٹکراؤ کا طریقہ سر تاسر بے فائدہ ہے۔ کیوں کہ کوئی بھی شخص فطرت کے قانون سے لڑ کر جیت نہیں سکتا۔ جب ٹکراؤ انسان اور فطرت کے قانون کے درمیان ہو تو ہار ہمیشہ انسان کو ہوگی، فطرت کے قانون کو نہیں۔