عدم مداخلت کی پالیسی
میں نے ایک تعلیم یافتہ شخص سے پوچھا کہ آپ کی ازدواجی زندگی کیسی ہے، خوش گوار یا ناخوش گوار۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری ازدواجی زندگی پوری طرح ایک خوش گوار زندگی ہے۔ میرے گھر میں معتدل ماحول رہتا ہے۔ ہم دونوں کے درمیان کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوتا۔ میں نے پوچھا کہ اس خوش گوار زندگی کے لیے آپ کا فارمولا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فارمولا، ایک لفظ میں، عدم مداخلت(non-interference) ہے۔ یعنی ہم نے اپنے یہاں تقسیم کار کے اصول کو اپنا لیا ہے۔ نہ میں بیوی کے معاملے میں دخل دیتا ہوں اور نہ بیوی میرے معاملے میں دخل دیتی ہے۔
میں نے کہا کہ ازدواجی زندگی کو خوش گوار بنانے کے لیے یہ بلاشبہ ایک بہترین اصول ہے۔ کیوں کہ خالق نے ہر عورت اور مرد کو الگ الگ مزاج کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ ہر مرد مسٹر ڈفرنٹ ہے اور ہر عورت مس ڈفرنٹ۔ ایسی حالت میں ازدواجی تعلق گویا دوڈفرنٹ افراد کے درمیان کا تعلق کا نام ہے۔ یہ فرق چوں کہ خالق کا پیدا کیا ہوا ہے، اس لیے ہم اس کو بدلنے پر قادر نہیں۔ ہم کو چاہیے ہم اس فرق کو بدلنے کی ناکام کوشش نہ کریں، بلکہ فرق کے ساتھ نباہ کرنے کی کوشش کریں۔ اس اصول کو ایک لفظ میں آرٹ آف ڈفرنس مینج منٹ(art of difference management) کہا جا سکتا ہے۔
پھر یہ فرق کوئی برائی نہیں۔ اس فرق کے اندر ایک عظیم فائدہ چھپا ہوا ہے۔ فرق کا مطلب صرف فرق نہیں، بلکہ اس کا مطلب دو مختلف صلاحیتیں ہیں۔ اگر عورت اور مرد دونوں میں ہر اعتبار سے یکسانیت پائی جائے تو وہ کوئی اچھی بات نہ ہوگی۔ یکسانیت نہ ہونا، ذہنی ترقی کا راز ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ ----- جب تمام لوگ یکساں طور پر سوچیں تو کوئی بھی زیادہ نہیں سوچتا:
When everyone thinks alike, no one thinks very much.
مشترک زندگی کے لیے عدم مداخلت کی پالیسی بہترین پالیسی ہے۔ یہ پالیسی گھر کے باہر کی زندگی کے لیے بھی بہترین ہے اور گھر کے اندر کی زندگی کے لیے بھی بہترین۔