اپنے آپ کو بدلیے
شادی بظاہر ایک عورت اور ایک مرد کے درمیان ہوتی ہے، لیکن عملی اعتبار سے وہ دو مختلف کلچر کے درمیان ہوتی ہے۔ اِس حقیقت کو والدین نہیں سمجھتے۔ وہ شادی کے صرف دوسرے پہلوؤں کو جانتے ہیں، اور اِن دوسرے پہلوؤں کے اعتبار سے اپنے لڑکی کی شادی کردیتے ہیں۔ بعد کو جب کلچرل فرق کی بنا پر زوجین کے درمیان مسائل پیدا ہوتے ہیں، تب بھی وہ اصل راز کو دریافت نہیں کرپاتے۔ دونوں فریق صرف یہ کرتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو برا بتاتے رہتے ہیں۔ نتیجۃً بیش تر شادیوں کا انجام یہ ہوتا ہے ------ وقتی طور پر دھوم کے ساتھ شادی، اور پھر ہمیشہ کے لیے تلخ زندگی۔
لندن سے میرے پاس ایک مسلم خاتون کا ٹیلی فون آیا۔ ان کی پیدائش پاکستان میں ہوئی۔ اِس کے بعد ان کی شادی ایک ایسے مسلم نوجوان سے ہوئی جس کی پیدائش لندن میں ہوئی تھی۔ خاتون نے ٹیلی فون پر بتایا کہ اُن کی شادی کو کئی سال ہوچکے ہیں، لیکن اُنھیں پُر مسرت ازدواجی زندگی حاصل نہ ہوسکی۔ گفتگو کے دوران میں نے اُن سے صرف دو سوال کیے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کے شوہر کردار (character)کے اعتبار سے کیسے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کردار کے اعتبار سے وہ ایک اچھے انسان ہیں۔ دوسرا سوال میں نے یہ کیا کہ آپ کے شوہر نے کبھی ایسا کہا کہ تم زیادہ بولتی ہو۔ انھوں نے کہا کہ ہاں، ایسا تو وہ اکثر کہتے رہتے ہیں۔
اِس کے بعد میں نے کہا کہ آپ کے مسئلے کی جڑ صرف ایک ہے۔ آپ پاکستانی کلچر کے مطابق، زیادہ بولنے والی شخصیت ( talkative person) ہیں، اور آپ کا شوہر برٹش کلچر کے مطابق، کم بولنے والا شخص (quiet person) ہے۔ یہی فرق آپ کے شوہر کے اندر باربار جھلاّہٹ (irritation)پیدا کرتا ہوگا۔ اِسی چیز نے آپ کی ازدواجی زندگی کو تلخ بنا دیا ہے۔ آپ صرف یہ کیجیے کہ اپنے آپ کو بدلیے اور بہت کم بولنے کی عادت ڈالیے۔ اِس کے بعد مذکورہ خاتون نے ایسا ہی کیا اور ان کی زندگی ایک خوش گوار زندگی بن گئی۔