غیر افضل طریقہ
روایات میں آتا ہے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ مہر میں کس نے چار سو درہم پر اضافہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مہر آپس میں چار سو درہم یا اس سے کم ہوتا تھا۔ اور اگر مہر میں زیادتی تقوی اور عزت کی بات ہوتی تو تم مہر کے بارے میں ان سے آگے نہیں جا سکتے تھے۔عن عمر قال: لو كان المهر سناء ورفعة في الآخرة كان بنات النبي صلى الله عليه وسلم ونساؤه أحق بذلك (کنزالعمال، حدیث نمبر 45797)۔یعنی حضرت عمر نےکہا: مہر اگر آخرت میں بلندی اور عظمت کی چیز ہوتی تو یقینا ًرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں اور آپ کی بیویاں اس کی زیادہ مستحق تھیں۔
دوسری روایت میں ہے کہ خلیفہ دوم نے فرمایا کہ اے لوگو، تم عورتوں کے مہر زیادہ نہ باندھو، اور مجھے جس شخص کے بارے میں بھی یہ اطلاع ملے گی کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہر سے زیادہ مہر باندھا ہے یا کسی کو اس سے زیادہ مہر دیا گیا ہے تو میں زیادہ مقدار کو لے کر اس کو بیت المال میں جمع کر دوں گا۔
یہ کہہ کر آپ منبر سے اترے تو قریش کی ایک عورت سامنے آئي۔ اس نے کہا اے امیرالمؤمنین، اللہ کی کتاب زیادہ پیروی کے قابل ہے یا آپ کا قول۔ حضرت عمر نے کہا کہ اللہ کی کتاب۔ عورت نے کہا کہ ابھی آپ نے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ عورتوں کے مہر میں زیادتی نہ کریں۔ اور اللہ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے کہ— اور اگر تم نے کسی عورت کو زیادہ مال دیا ہے تو(طلاق کے بعد) اس میں سے کچھ نہ لو(النساء، 4:20)۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ نے کہا: ہر ایک عمر سے زیادہ جانتا ہے(كُلُّ أَحَدٍ أَفْقَهُ مِنْ عُمَرَ) آپ نے یہ فقرہ تین بار کہا۔ اس کے بعد حضرت عمر دوبارہ منبر پر آئے اور لوگوں سے کہا:
إِنِّي نَهَيْتُكُمْ أَنْ تُغَالُوا فِي صُدُقِ النِّسَاءِ أَلَا فَلْيَفْعَلْ رَجُلٌ فِي مَالِهِ مَا بَدَا لَهُ(سنن سعید بن منصور، حدیث نمبر 598)۔ یعنی میں نے تم کو عورتوں کا مہر زیادہ باندھنے سے روکا تھا۔ اب ہر آدمی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے مال میں جو چاہے کرے۔
اس سے معلوم ہوا کہ نکاح میں زیادہ مہر باندھنا اگرچہ خالص قانونی اعتبار سے بالکل ممنوع چیز نہیں مگر وہ یقینی طور پر غیر افضل چیز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے مہر کم تھے۔ ان میں سے کسی کے بارے میں بھی یہ ثابت نہیں کہ اس نے اپنا یا اپنی بیٹیوں کا مہر زیادہ مقرر کیا ہو۔