شادی شدہ زندگی
تجربہ بتاتا ہے کہ اکثر شادی ، شادی کے بعد پرابلم شادی بن جاتی ہے۔ ایک صاحب نے کہا کہ میری شادی لو میرج تھی، مگر عملاً یہ ہوا کہ شادی سے پہلے میرا جہاز ہوا میں اڑ رہا تھا، اور شادی کے بعد میرا جہاز کریش ہو کر زمین پر گر پڑا۔ یہ ظاہرہ اتنا زیادہ عام ہے کہ اس میں مشکل سے کوئی استثنا تلاش کیا جاسکتا ہے۔ ایسا کیوں ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ شادی سے پہلے انسان اپنے گھر میں خونی رشتے دار (blood relationship) کے درمیان ہوتا ہے۔ شادی کے بعد اچانک اس کو غیر خونی رشتے دار (non-blood relationship) کے درمیان زندگی گزارنا پڑتا ہے۔ لوگ عام طو رپر اس فرق کے ساتھ ایڈجسٹ نہیں کرپاتے،اس لیے اختلافات پیدا ہوتے ہیں، جو کبھی کبھی بریک ڈاؤن (breakdown) کی حد تک پہنچ جاتے ہیں۔
خالق نے انسانی زندگی کو جس اصول پر بنایا ہے، اس میں یکسانیت (uniformity) نہیں ہے، بلکہ عدم ِیکسانیت (dis-uniformity) ہے۔ یہ فطرت کا قانون ہے۔ وہ ہر جگہ اور ہمیشہ پایا جاتا ہے۔ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ دو مختلف انسان اپنی مختلف صلاحیتوں کو متحدہ طور پر استعمال کرکے زیادہ مفید انداز میں سماجی زندگی کا حصہ بنیں۔ اگر لوگ اس راز کو سمجھیں تو وہ اپنی افادیت کو ڈبل بنا لیں گے۔ وہ اپنی افادیت میں بہت زیادہ اضافہ کرلیں گے۔ وہ زندگی کی گاڑی کو زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ چلانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
فطرت کا یہ قانون دو مختلف صلاحیت کے انسانوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی مختلف صلاحیتوں کو مشترک طور پر استعمال کرکے اپنے آپ کو سماج کا زیادہ مفید عنصر بنا سکیں۔ وہ اپنی افادیت کو ملٹی پلائی (multiply) کرلیں۔اس معاملے میں مشہور انگریزی مقولہ صادق آتا ہے:
If everyone thinks alike, no one thinks very much.
یعنی ہر آدمی یکساں طور پر سوچے تو کوئی شخص زیادہ نہیں سوچے گا۔