غصے پر کنٹرول کیجیے
عورت اور مرد کے درمیان بگاڑ کا سب سے بڑا سبب غصہ ہوتا ہے۔ کسی معاملے میں ایک کو دوسرے کے اوپر غصہ آ جاتا ہے۔ اس کے بعد دونوں میں تکرار ہوتی ہے۔ یہ تکرار آخر کار نفرت میں بدل جاتی ہے، اور پھر یہ نفرت مختلف قسم کی برائیوں کی صورت میں ظاہر ہوتی رہتی ہے۔ باہم زندگی میں ننانوئے فیصد بگاڑ غصے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ غصہ ایک فطری جذبہ ہے، غصے کا حل غصے کو کنٹرول کرنا ہے۔ غصہ خود کوئی بری چیز نہیں، بری چیز صرف یہ ہے کہ غصے کو کنٹرول نہ کرکے اس کو مزید برائی تک پہنچنے دیا جائے۔
نفسیاتی اعتبار سے غصہ صرف ایک وقتی اشتعال کا معاملہ ہے۔ اشتعال ایک غیر معتدل حالت کا نام ہے۔ یہ ایک ایسی آگ ہے جو وقتی طور پر بھڑکتی ہے اور اس کے بعد بہت جلد وہ بجھ جاتی ہے، بشرطیکہ اس کو مزید بھڑکایا نہ جائے۔ آدمی اگر اس حقیقت کو جانے تو اس کا غصہ کبھی کسی مستقل فساد کا سبب نہ بنے۔
غصہ گویا ایک نفسیاتی آگ ہے۔ غصہ اچانک کسی بات پر بھڑک اٹھتا ہے، لیکن نفسیاتی اعتبار سے غصے کی زندگی صرف تھوڑی دیر کے لیے ہوتی ہے۔ غصہ آنے کے وقت اگر آپ چپ رہیں اور اس کا جواب دینے کے بجائے غصے کے مقام سے ہٹ جائیں تو بہت جلد آپ دیکھیں گے کہ آپ کا غصہ اندر ہی اندر ٹھنڈا ہوگیا ہے۔ اب آپ اسی طرح ایک نارمل انسان بن گئے ہیں، جیسا کہ آپ غصے سے پہلے ایک نارمل انسان تھے۔
غصے (anger) کا فطری اصول یہ ہے کہ وہ کچھ دیر کے لیے بھڑکتا ہے اور پھر اپنے آپ بجھنا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر غصہ کرنے والا فوری طور پر خاموشی اختیار کر لے اور اپنے ذہن کو دوسری طرف موڑ دے تو اس کے بعد انتہائی محرک ختم ہو جائے گا اور رفتہ رفتہ اپنے آپ معمول کی حالت قائم ہو جائے گی۔