کامیاب شادی کا راز
ہر مسئلے کا یقینی حل ہے، بشرطیکہ مسئلے کو صحیح اصول کے مطابق حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ کسی مسئلے کو حل کرنے کی طرف پہلا قدم یہ ہے کہ یہ دریافت کیا جائے کہ جو ہوا اس کا اصل ذمہ دار کون تھا۔ اکثر حالات میں مسئلے کے حل کا آغاز یہ ہوتا ہے کہ آدمی یہ دریافت کرے کہ اصل غلطی خود اس کی ہے، کسی دوسرے کی نہیں۔
مثلا لَو میرج (love marriage)میں نکاح کے وقت شادی کا معاملہ بظاہر محبت کا معاملہ معلوم ہوتا ہے، لیکن نکاح کے بعد شادی کا معاملہ عملاً ذمہ داری کا معاملہ بن جاتا ہے۔ یہ فطرت کا اصول ہے، اور فطرت کے اصول میں کوئی تبدیلی نہیں۔ عملی اعتبار سے دیکھا جائے تو نکاح کا وہی طریقہ درست ہے جس کو ارینجڈ میرج (arranged marriage)کہا جاتا ہے۔ لَومیرج اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایک جذباتی میرج ہے، جس کو غلط طور پر لَو میرج کا نام دے دیا گیا ہے۔ لَومیرج کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ اس میں طرفَین کے خاندان کی ذمہ داری عملاً ختم ہوجاتی ہے۔ اب ذمہ داری کا سارا معاملہ صرف دو ناتجربہ کار نوجوانوں کا معاملہ بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لَو میرج بعد کو اکثر ناکام ثابت ہوتی ہے۔
اگر کسی کی لَو میرج پرابلم میرج بن جائے تو اس کے بعد اس کو یہ کرنا چاہیے کہ اپنے مسئلے کا ذمہ دار وہ خود اپنے آپ کو قرار دے، نہ کہ کسی دوسرے کو ۔ ایسا کرنے کے بعد اس کا ذہن صحیح رخ پر کام کرنے لگے گا۔اس کا رویہ حقیقت پسندانہ رویہ بن جائے گا۔ اس کے اندر منفی سوچ باقی نہیں رہے گی۔ اس کا تعلق براہ راست طور پر اللہ سے قائم ہوجائے گا۔ اگر وہ ایسا کرے تو امیدہے کہ دھیرے دھیرے اس کے معاملات درست ہوجائیں گے۔
زندگی کبھی جذبات کی بنیاد پر نہیں چلتی، زندگی ہمیشہ حقائق کی بنیاد پر چلتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ آئڈیلسٹ (idealist)نہ بنے، بلکہ وہ پریکٹکل وزڈم (practical wisdom) کو جانے، اور اس کے مطابق زندگی گزارے۔ جو لوگ اس حقیقت کو نہ جانیں، وہ ہمیشہ شکایت (complaint) میں جئیں گے، وہ اپنی زندگی کو کامیاب زندگی بنانے میں ناکام رہیں گے۔ یہ اصول ایک فرد کے لیے بھی درست ہے، اور پوری قوم کے لیے بھی درست۔
ایک عورت اور ایک مرد کے درمیان فطرت کا ایک اصول ہے۔ نکاح کے ذریعہ زوجین کے درمیان ایک خصوصی تعلق قائم ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے قریبی طور پر شریک حیات بن جاتے ہیں۔ اس طرح دونوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے فکری ساتھی (intellectual partner) بن کر زندگی کا وہ رول ادا کریں، جو خالق کےنقشے کے مطابق ان سے مطلو ب ہے۔
نکاح کا تعلق دو انسانوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ سماج کا ایک مقدس یونٹ بنیں۔ وہ خاندان کی سطح پر پورے سماج کے لیے ایک ماڈل بن جائیں۔ وہ سماج کی تشکیل میں ایک ایسا تعمیری حصہ ادا کریں، جو صرف ایک خاندان کے لیے ممکن ہوتا ہے۔ اگر لوگوں کے اندر یہ شعور پیدا ہوجائے تو ہر سماج ایک درست سماج بن جائے گا — یہی سماجی زندگی کی صالح تعمیر کا واحد طریقہ ہے۔