انٹلکچول پارٹنر
انسان جب پیدا ہوتا ہے تو وہ خام لوہا(ore) کی مانند ہوتا ہے۔ یہ فطرت کی طرف سے پیدا شدہ انسان ہے۔ اس کے بعد سارا کام انسان کو خود کرنا ہے۔ فطرت، خام لوہا پیدا کرتی ہے۔ اس کے بعد اس کو اسٹیل کی صورت میں کنورٹ کرنا یا اس کو مشین بنانا، انسان کا اپنا کام ہے۔
خود سازی کے اس فطری عمل میں سب سے زیادہ اہمیت ذہنی ترقی (intellectual develoment) کی ہوتی ہے۔ اپنی شخصیت بنانے کے سلسلے میں سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہر آدمی اپنے ذہن کو ارتقا یافتہ ذہن بنائے۔ وہ اپنے شعور کو بیدار کرکے اپنے ذہن کی تکمیل کرے۔
اس عمل میں بنیادی طور پر تین چیزوں کی ضرورت ہے---- مطالعہ، مشاہدہ، اور دوسرے انسانوں سے فکری تبادلہ(intellectual exchange)۔ مطالعے کا سب سے بڑا ذریعہ کتابیں ہیں۔ اسی طرح مشاہدے کا سب سے بڑا ذریعہ عالم فطرت ہے۔ افکار و خیال کے تبادلے کے سلسلے میں ضروری ہے کہ آدمی کے اندر دوسروں سے سیکھنے کا مزاج ہو۔ وہ ہر ایک کے ساتھ سیکھنے کے عمل (learning process) کو مسلسل جاری رکھے۔
سیکھنے کے عمل کے سلسلے میں ہر مرد کے لیے اس کی بیوی اور ہر بیوی کے لیے اس کا شوہر قریبی انٹلکچول پارٹنر(intellectual partner) کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ازدواجی زندگی اس اعتبار سے ایک عظیم موقع کی حیثیت رکھتی ہے۔شادی کی صورت میں ہر عورت اور مرد اپنے لیے ایک انٹلکچول پارٹنر کو پا لیتے ہیں جس کے ذریعہ وہ اپنے ذہنی ارتقا کے عمل کو بلا انقطا ع جاری رکھیں۔
ذہنی ارتقا(intellectual development) ہر عورت اور مرد کی ایک لازمی ضرورت ہے۔ ازدواجی زندگی کی صورت میں دونوں ایسے انٹلکچول پارٹنر کو پا لیتے ہیں جو ہر وقت قابل حصول ہو۔ ذہنی ترقی کے اس عمل کو کامیابی کے ساتھ چلانے کی شرط صرف ایک ہے، وہ یہ کہ دونوں ذہنی ترقی کی اہمیت کو سمجھیں اور وہ اس کو اولین ترجیح کی حیثیت دے کر اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کر لیں۔