جوائنٹ فیملی
شادی شدہ زندگی اختیار کرنے کے بعد زوجین کے سامنے ایک مسئلہ اکثر یہ آتا ہے کہ وہ مشترک خاندان میں رہیں، یا غیر مشترک طور پر اپنا گھر بنائیں۔ یہ مسئلہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے۔ دونوں ہی یکساں طور پر جائز ہیں۔ لیکن میرے تجربے کے مطابق، زوجین اگر باشعور ہوں وہ دانش مندی سے کام لیں تو مشترک خاندان کا طریقہ ہر اعتبار سے زیادہ مفید ہے۔
ہر گھر کی بہت سی ضروریات ہوتی ہیں۔ کامیاب زندگی کی تعمیر کے لیے ہمیشہ مختلف تقاضوں کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ زندگی کا یہی وہ پہلو ہے جو غیر مشترک خاندان کے مقابلے میں مشترک خاندان کو زیادہ مفید بنا دیتا ہے۔ غیر مشترک خاندان میں ابتداء ً صرف دو ممبر ہوتے ہیں، عورت اور مرد۔ اس کے بعد اس میں بچوں کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں مشترک خاندان میں بہت سے عورت اور مرد ہوتے ہیں یہ عورت اور مرد فطری طور پر مختلف صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ واقعہ مشترک خاندان کے لیے بہت بڑا موافق پہلو ہے۔ کیوں کہ اس بنا پر یہ ممکن ہو جاتا ہے کہ خاندان کے ہر فرد کو ہر کام نہ کرنا پڑے، بلکہ مجموعی تعاون سے سارے کام ہوتے رہیں۔
مشترک خاندان کا طریقہ اپنے نتیجے کے اعتبار سے بہت زیادہ مفید ہے، لیکن اس کی ایک قیمت ہے۔ اور وہ قیمت ہے پیچھے ہٹنے کی اسپرٹ(receding spirit)، یعنی جب بھی کوئی نزاعی بات پیش آئے تو فوراً آپ پیچھے ہٹ جائیں، کسی بھی حال میں آپ ٹکرائو کا طریقہ اختیار نہ کریں۔ مشترکہ خاندان کی کامیابی کی یہی واحد شرط ہے۔ جن لوگوں کے اندر اس شرط کو پورا کرنے کا حوصلہ نہ ہو، ان کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ شادی کے بعد غیر مشترک خاندان کا طریقہ اختیار کریں۔
زندگی میں ہر آدمی کو دو میں سے ایک کی قربانی دینی پڑتی ہے۔ یا تو وہ ملنے والے فائدے کی خاطر اپنی انا کو قربان کر دے، یا اپنی انا کو بچانے کے لیے اپنے آپ کو فائدے سے محروم کر لے۔ کسی بھی شخص کو بیک وقت دونوں چیزیں ملنے والی نہیں۔