جھوٹی دھوم

ٹائمس آف انڈیا(30 مئی1985) میں ہندوستانی شادیوں کے بارے میں ایک سبق آموز رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس کا عنوان ہے: ہیلی کاپٹر بارات(Copter Barat)

 اس میں بتایا گیا ہے کہ سوائی مادھوپور کی مینا برادری میں خوش حالی کی علامت اب یہ بن گئی ہے کہ بارات دلہن کے گھر آئے تو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ آئے، خواہ دولہا کے گھر سے دولہن کے گھر تک کا فاصلہ10 کلو میٹر ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے پہلے شادیوں میں جہیز اور تلک کی دھوم تھی۔ اب اس سے آگے بڑھ کر ممبئی کی ایک فرم سے ہیلی کاپٹر کرایہ پر حاصل کیے جا رہے ہیں۔شادیوں میں ہیلی کاپٹر کا استعمال کیوں کیا جا رہا ہے، اس کا جواب اخباری رپورٹر نے ان الفاظ میں دیا ہے:

"The parents of the bride expect the 'barat' to reach their village with adequate pomp and show"

دلہن کے والدین امید کرتے ہیں کہ بارات ان کے گائوں میں دھوم دھام کے ساتھ آئے۔

انسان سمجھتا ہے کہ اس کی سواری دولہا یا کسی دولہن کے گھر اترنے والی ہے۔ اس لیے وہ شان و شوکت کے ساتھ اپنی سواری لے جانے کا اہتمام کر رہا ہے۔ اگر انسان کو یہ معلوم ہو کہ اس کی سواری بالآخر جہاں پہنچنے والی ہے وہ مالکِ کائنات کی عدالت ہے تو انسان کی سوچ یکسر بدل جائے۔ اس کو معلوم ہو کہ شان والی شادی اور بے شان والی شادی میں کوئی فرق نہیں۔

کوئی شخص اپنی قتل گاہ کی طرف دھوم مچاتا ہوا نہیں جاتا۔ کوئی شخص ایک ایسی عدالت میں جشن کے ساتھ داخل نہیں ہوتا جہاں ایک بااختیار جج اس کے خلاف فیصلہ سنانے کے لیے بیٹھا ہوا ہو مگر اپنی آخری منزل کے بارے میں ہر آدمی اسی نادانی میں مبتلا ہے۔

کامیاب انسان وہ ہے جس کی سواری خدا کے یہاں باعزت طور پر اتاری جائے۔ اور ناکام انسان وہ ہے جو خدا کے یہاں اس حال میں پہنچے کہ وہاں اس کی حیثیت ایک غیر مطلوب انسان کی ہو۔ وہاں نہ کوئی اس کا استقبال کرنے والا ہو اور نہ کوئی اس کی خبر گیری کرنے والا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom