ذہنی ارتقا کا ساتھی

خاموشی کی صفت کوئی سادہ بات نہیں۔ یہ کسی عورت اور مرد کے لیے ایک دریافت کا ذریعہ ہے۔ جب آپ نہ بولیں،تو فطری طور پر آپ اپنا انٹلکچول پارٹنر تلاش کرنے لگتے ہیں۔ اس وقت آپ دریافت کرتے ہیں کہ آپ کے قریب آپ کا ایک انٹلکچول پارٹنر ہر وقت موجود ہے۔ یہ آپ کی زندگی کا ساتھی (آپ کی رفیقۂ حیات) ہے۔ اس طرح خاموشی آپ کو ایک نئی دریافت تک پہنچا دیتی ہے۔ حالات کے تقاضے کے تحت مرد اپنی رفیقۂ حیات کو، اور عورت اپنے رفیقِ حیات کو از سرِ نو دریافت (rediscover) کرتے ہیں۔ اس طرح دونوں اپنا ایک نیا ساتھی دریافت کرتے ہیں، جو اگر چہ ان کے پاس موجود تھا، لیکن وہ اس کو دریافت کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ یہ دریافت بلاشبہ تمام دریافتوں سے بڑی دریافت ہے۔

تبادلۂ خیال (discussion) ایک نہایت قیمتی چیز ہے۔ اس سے آدمی اپنے علم اور تجربے میں اضافہ کرتا ہے۔ اس سے آدمی اپنی شخصیت کو زیادہ بامعنی بناتا ہے۔ اس ڈسکشن کے لیے آپ کے پاس ہر وقت ایک معاون موجود ہے۔ خاموشی کے لمحات آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ قیمتی ساتھی آپ کے پاس ہر وقت موجود ہے ۔ آپ اس موقع کو بھر پور طور پر اویل (avail) کیجیے۔

ہر عورت اور مرد کے پاس اس کے رفیقِ حیات کی صورت میں زندگی کا ایک سب سے زیادہ قیمتی سرمایہ ہے، مگر عجیب بات ہے کہ اسی سرمائے سے تمام لوگ بے خبر رہتے ہیں۔ نکاح کا نظام ایک فطری نظام ہے۔ جو ہر آدمی کو ایک فطری نظام کے تحت یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ایک ساتھی پالے۔ ایک ایسا ساتھی جو اس کا سب سے زیادہ قریبی ساتھی ہو، اور زندگی کے آخری لمحہ تک اس کا ساتھی بنا رہے۔ انسان کو فطری نظام کے تحت ایک ایسا ساتھی درکار ہے، جو اس کے لیے سب سے بڑا راز دارِ حیات ہو، جو اس کے لیے خوشی او ر غم میں شریک ہو، جو ہر صور تِ حال میں اس کا قریبی مدد گار ہو۔ نکاح کا نظام ہر عورت اور مرد کو یہی ساتھی عطا کرتا ہے۔

غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی انسان کی سب سے بڑی ضرورت ذہنی ارتقاء (intellectual development) ہے۔ اس ذہنی ارتقاء کے عمل میں سب سے زیادہ کارآمد چیز انٹلکچو ل ایکسچینج ( intellectual exchange) ہے۔ جس طرح دوپتھروں کے ٹکرانے سے ایک تیسری چیز نکلتی ہے جس کو چنگاری کہا جاتا ہے ، اسی طرح جب دو انسانی ذہن کھلے طور پر انٹلکچول ایکسچینج کرتے ہیں تو ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ ا س کے دوران زیر بحث موضوع کے نئے نئے پہلو سامنے آتے ہیں اور اس طرح ذہنی ارتقا کا سفر مسلسل جاری رہتا ہے۔

انٹلکچول ایکسچینج کایہ عمل مرد کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور عورت کے ساتھ بھی ۔ عورت چوں کہ مرد کے لیے بحیثیت بیوی ہر وقت کی ساتھی ہوتی ہے اس لیے دیگر افادی پہلوئوں کے علاوہ انٹلکچول ایکسچینج کے معاملے میں وہ بے حد اہمیت رکھتی ہے۔ کیوں کہ بیوی ایک ایسی انٹلکچول پارٹنر ہے جو مرد کے لیے ہر وقت قابل حصول رہتی ہے۔

صنفی تعلق اگر مطلقاً مطلوب ہوتا تو حضرت مسیح کو بھی ضرور اس کے مواقع دیے جاتے ۔ اسی طرح بقاء نسل اگر مطلقاً مطلوب ہوتو حضرت محمد کے یہاں بھی اسے پایا جانا چاہیے۔ حالاں کہ دونوں مثالوں میں یہ چیز مفقود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی انسان کے لیے جو چیز مطلقاً مطلوب ہے، وہ صرف ایک ہے۔ وہ یہ کہ وہ اپنا تزکیہ کرکے اپنے آپ کو جنتی انسان بنائے۔ اس عمل تزکیہ میں دوسری چیزوں کے ساتھ انٹلکچول ایکسچینج لازمی طور پر ضروری ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کوقرآن میں عمل زراعت سے تعبیر کیا گیا ہے(2:223)۔

انٹلکچول ایکسچینج کا ذریعہ مرد بھی ہو سکتے ہیں اور عورت بھی ، مگر تعمیر شخصیت کے لیے یہ انتہائی ضروری عمل ایک قربانی چاہتا ہے ا ور وہ قربانی یک طرفہ صبر ہے۔ جب کوئی شخص کسی کے ساتھ انٹلکچول ایکسچینج کے عمل میں مشغول ہوتا ہے تو لازما ایساہوتا ہے کہ بار بار اختلافی پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ اختلافی پہلو نارمل تبادلہ خیال میں رخنہ ڈالنے کاباعث بن جاتے ہیں۔ ایسے موقع پر بار بار ایسا ہوتا ہے کہ ایک کی رائے دوسرے کی رائے سے ٹکرانے لگتی ہے ۔ اس کے نتیجے میں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ مرد کے ساتھ ایگو کلیشن(ego clash) اور عورت کے ساتھ ایمو شنل کلیش(emotional clash) کی نوبت آجاتی ہے۔ ایسے موقع پر اگر ٹکرائو کو باقی رکھا جائے تو گفتگو کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے۔

ایسی حالت میں گفتگو کو معتدل انداز میں باقی رکھنے کی صرف ایک صورت ہے، اور وہ یہ کہ گفتگو کاایک فریق یک طرفہ طور پر صابرانہ روش اختیار کرکے ڈیڈلاک کوختم کر دے اور بدستور معتدل انداز میں تبادلہ خیال کوجاری رکھے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom