باہمی اعتماد
دو آدمی جب مل کر کام کریں تو کامیاب کارکردگی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کے درمیان کامل اعتماد ہو۔ دونوں ایک دوسرے کے اوپر ہر اعتبار سے بھروسہ رکھتے ہوں۔ دونوں کے درمیان اجنبیت کی کوئی دیوار باقی نہ رہے۔ باہمی اعتماد کا یہ اصول شوہر اور بیوی کے درمیان انتہائی حد تک ضروری ہے۔ اس کے بغیر کوئی گھر اچھا گھر نہیں بن سکتا۔
شوہر اور بیوی کے درمیان کیوں ایسا ہوتا ہے کہ مطلوب قسم کا باہم اعتماد پیدا نہیں ہوتا۔ دونوں کے درمیان اجنبیت کی ایک غیر محسوس دیوار مسلسل طور پر باقی رہتی ہے۔ اس نامطلوب صورت حال کی ذمہ داری عورت اور مرد دونوں پر یکساں طور پر عائد ہوتی ہے۔ عورت کی غلطی یہ ہے کہ وہ نکاح کے بعد اپنے ذہن کو نئے حالات کے مطابق نہیں بنا پاتی۔ وہ بدستور اپنے میکے کو اپنا گھر سمجھتی رہتی ہے۔ اس کا اظہار بار بار اس کے رویے سے ہوتا رہتا ہے۔ مثلاً جب وہ اپنے میکے کا ذکر کرے گی تو اس طرح کہے گی کہ میرے گھر میں ایسا تھا، یا میرے گھر میں ایسا ہوتا ہے۔ یہ چیز فطری طور پر مرد کو ناگوار ہوتی ہے۔ وہ شعوی یا غیر شعوری طور پر محسوس کرتا ہے کہ اس کے اور اس کے بیوی کے درمیان ایک قسم کی غیریت موجود ہے، جو کسی طرح ختم نہیں ہوتی۔
دوسری طرف مرد کے اندر عام طور پر ایک کمزوری ہوتی ہے، جو مطلوب نوعیت کے باہمی اعتماد میں مسلسل طور پر رکاوٹ بنی رہتی ہے۔ وہ یہ کہ ہر مرد کے ذہن میں ایک مفروضہ عورت کا تصور بسا ہوا ہوتا ہے، یہ مفروضہ مرد کے ذہن پر مسلسل طور پر چھایارہتا ہے۔ اس بنا پر وہ اپنی موجودہ بیوی کے ساتھ مطلوب قسم کا باہمی اعتماد قائم نہیں کر پاتا۔ شوہر اور بیوی کے درمیان باہمی اعتماد قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں اپنی اصلاح کریں۔ دونوں اپنے آپ کو مذکورہ قسم کے واہمہ (obsession) سے باہر نکالیں۔ دونوں یہ کریں کہ وہ خیالی دنیا میں جینے کے بجائے عملی حالات کے مطابق اپنا ذہن بنائیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو دونوں کے درمیان اپنے آپ باہمی اعتماد قائم ہو جائے گا۔