ہر حال میں خیر
شوہر اور بیوی کے درمیان بہتر تعلق کی تعلیم دیتے ہوئے قرآن میں ارشاد ہوا ہے: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا (4:19) ۔ یعنی عورتوں کے ساتھ اچھی طرح گزر بسر کرو۔ اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تم کو پسند نہ ہو مگر اللہ نے اس میں تمہارے لیے بہت بڑی بھلائی رکھ دی ہو۔
یہ بات اپنی حقیقت کے اعتبار سے شوہر اور بیوی دونوں ہی کے لیے ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حسن معاشرت یا بہتر ازدواجی زندگی کا انحصار اس پر نہیں ہے کہ شوہر کو بالکل اپنی پسند کی بیوی مل جائے، یا بیوی کو بالکل اپنی پسند کے مطابق شوہر مل جائے۔
حقیقت یہ ہے کہ قانون فطرت کے مطابق ایسا ہونا ممکن نہیں۔ کامیاب ازدواجی زندگی کا راز پسند کے خلاف زوج(spouse) کے ساتھ موافقت(adjustment) کرناہے ناپسندیدگی میں پسند کا پہلو تلاش کر لینا ہے۔
عورت اور مرد عام طور پر ایک مشترک مسئلے سے دو چار رہتے ہیں۔ ہر ایک یہ سمجھتا ہے کہ اس کو جو ساتھی ملا ہے، یا اس کو جو زندگی ملی ہے وہ اس کے مطلوب سے کم ہے۔ اپنی حاصل شدہ زندگی سے غیر مطمئن ہو کر ہر آدمی ایک اور مفروضہ زندگی کی تلاش میں رہتا ہے۔ یہ تصور انتہائی حد تک غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ کوئی عورت یا مرد جس مفروضہ زندگی کو اپنے ذہن میں لیے ہوئے ہے وہ مفروضہ زندگی اگر بالفرض اس کو مل جائے تب بھی وہ بدستور غیر مطمئن ہی رہے گا۔
یاد رکھیے خوش گوار زندگی خود آپ کے ذہن میں ہے۔ آپ کے ذہن سے باہر کسی خوش گوار زندگی کا کوئی وجود نہیں۔ سوچنے کا ہنر(art of thinking) سیکھیے اور پھر ہر زندگی آپ کے لیے آپ کی پسند کی زندگی بن جائے گی۔ خوش گوار زندگی کی تعمیر آدمی اپنے آپ کرتا ہے۔ کوئی دوسرا نہیں جو آپ کو خوش گوار زندگی کا تحفہ اپنی طرف سے پیش کرے۔