اسلامی نکاح

نکاح عورت اور مرد کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ مقدس بھی ہے اور مستقل بھی۔ اس موقع پر مرد کی طرف سے عورت کو جو مہر ا داکی جاتی ہے، وہ دراصل ایک علامتی رقم(token money) ہے۔ مہر کی صورت میں مرد ایک علامتی رقم ادا کرکے اس بات کا سنجیدہ عہد کرتا ہے کہ وہ نکاح کی تمام شرعی اور انسانی ذمہ داریوں کو نبھائے گا۔ شریعت کے مطابق، مہر کی مقدار ایسی ہونی چاہیے جس کا ادا کرنا آسان ہو(خَيْرُ الصَّدَاقِ أَيْسَرُهُ) مستدرک الحاکم، حدیث نمبر 2742۔

مہر کی ذمہ داری مرد پر ڈالنے کی وجہ یہ ہے کہ مرد صنف قوی ہے۔ عورت کا صنف ضعیف ہونا بذات خود اس بات کی ضمانت ہے کہ وہ معاہدہ کی پابند رہے گی، اس لیے مہر کی ذمہ داری مرد(صنف قوی) پر ڈالی گئی، تاکہ اس کو اس کی خصوصی ذمہ داری یاد دلائی جائے۔

حضرت انس بن مالک مشہور صحابی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ نے جب نکاح کیا تو اس نے آدھے دین پر عمل کر لیا۔ پس اس کو چاہیے کہ وہ بقیہ آدھے دین میں اللہ سے ڈرے(مَنْ تَزَوَّجَ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الْإِيمَانِ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي)المعجم الاوسط للطبرانی، حدیث نمبر 7647۔

اس حدیث کی روشنی میں جائزہ لیجئے تو معلوم ہوگا کہ موجودہ زمانے کے مسلمان نکاح اور ازدواجی زندگی کے معاملہ میں صرف آدھے دین کی حد تک دین دار ہیں۔ بقیہ آدھے دین کے معاملہ میں وہ خدا سے بے خوفی کی حد تک بے دین بنے ہوئے ہیں۔ ان غیر دینی طریقوں میں سے ایک، قابل نفرت حد تک قبیح چیز وہ مسرفانہ رسوم ہیں جو شادی کے موقع پر رواجاً ضروری بن گئی ہیں۔ ان جھوٹی رسموں نے موجودہ زمانہ میں بے شمار خاندانوں کو ایک قسم کے سماجی عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom