لندن سے ایک کتاب چھپی ہے جس کا نام ہے’’قاموس جہالت‘‘ ۔اس قاموس کی ترتیب میں مختلف شعبوں کے ممتاز اہل علم نے حصہ لیا ہے ۔ اس کے تعارف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ قاموس جہالت میں ساٹھ نہایت معروف سائنس دانوں نے مختلف تحقیقی شعبوں کا جائزہ لے کردکھایا ہے کہ دنیا کے متعلق ہمارے علم میں کون سے بامعنی خلا پائے جاتے ہیں:
In the Encyclopaedia of Ignorance some 60 well-known scientists survey different fields of research, trying to point out significant gaps in our knowledge of the world.
یه کتاب در حقیقت اس واقعہ کا علمی اعتراف ہے کہ دنیا کو بنانے والے نے اس کو اس طرح بنایا ہے کہ وہ کسی بھی میکانیکل توجیہ کو قبول نہیں کرتی ۔ مثال کے طور پر پروفیسر جان مینارڈ اسمتھ نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ نظریہ ارتقاء نا قابل حل اندرونی مسائل (built-in problems) سے دو چار ہے ۔ کیونکہ ہمارے پاس نظریات ہیں ۔ مگر ہمارے پاس وہ ذرائع نہیں کہ ہم حقیقی واقعات سے اپنے نظریات کی تصدیق کر سکیں ۔
قرآن کے مطابق انسان اور دوسری تمام انواع خدا کی تخلیق ہیں ۔ اس کے برعکس نظریہ ارتقاء زندگی کی تمام قسموں کو اندھے مادی عمل کا نتیجہ قرار دیتا ہے ۔ قرآن کا جواب اپنی توجیہ آپ ہے ۔ کیونکہ خدا ایک صاحب ارادہ ہستی ہے ۔ وہ اسباب کا محتاج نہیں ۔ وہ اپنی مرضی کے تحت کسی بھی واقعہ کو ظہور میں لاسکتا ہے ۔ اس کے برعکس ارتقائی عمل کے لیے ضروری ہے کہ ہر واقعہ کے پیچھے اس کا کوئی سبب پایا جائے۔چونکہ ایسے اسباب کی دریافت ممکن نہیں اس لیے نظریہٴ ارتقاء اس دنیا میں بے توجیہ ہو کر رہ جاتا ہے۔ارتقاء کا نظریہ لازمی منطقی خلا سے دو چارہے۔جب کہ قرآن کے نظریہ میں کوئی منطقی خلا نہیں پایا جاتا۔