قرآن کی مذکورہ آیت (4:82) میں جس تضاد یا نا مطابقت کا ذکر کیا گیا ہے، اس کے دو خاص پہلو ہیں، ایک داخلی اور دوسرا خارجی۔
داخلی غیر مطابقت یہ ہے کہ کتاب کا ایک بیان کتاب کے دوسرے بیان سے ٹکرا رہا ہو۔خارجی غیر مطابقت یہ ہے کہ کتاب کا بیان خارجی دنیا کے حقائق سے ٹکرا جائے۔قرآن کا دعویٰ ہے کہ وہ ان دونوں قسم کے تضادات سے خالی ہے۔جب کہ کوئی بھی انسانی تصنیف ان سے خالی نہیں ہو سکتی۔یہی واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن غیر انسانی ذہن سے نکلا ہوا کلام ہے۔اگر وہ ایک انسانی کلام ہوتا تویقیناً اس کے اندر بھی وہی کمی پائی جاتی جو تمام انسانی کلام میں غیر استثنائی طورپر پائی جاتی ہے۔