دورِجدید میں قرآنی دعوت
مسلمانوں کے اوپر اللہ تعالیٰ نے مختلف فریضے عائد کیے ہیں۔اپنے آپ کو خدا کا عبادت گزار بنانے سے لے کر مسلمانوں کی اصلاح تک بہت سی ذمہ داریاں ہیں جن میں مسلمان بندھے ہوئے ہیں۔انھیں میں سے ایک ذمہ داری وہ ہے جس کو اسلامی دعوت یا دعوت الی اللہ کہا جاتا ہے۔اس کا مقصد غیر مسلم اقوام تک خدا کے سچے دین کا پیغام پہنچا نا ہے۔یہ مسلمانوں کی قومی جدوجہد کا عنوان نہیں بلکہ پیغمبر کی وراثت ہے جو ختم نبوّت کے بعد مسلمانوں کے حصہ میں آئی ہے۔
امت مسلمہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں دعوت الی اللہ کے کام سے وابستہ کر دی ہیں،ایک طرف قرآن کے مطابق دعوت الی اللہ میں عصمت من الناس کا راز چھپا ہوا ہے (5:67)۔دوسری طرف یہی وہ کام ہے جس کی ادائیگی کے نتیجے میں اہل ایمان آخرت میں خدا کی گواہی کے بلند مقام پر کھڑے کیے جائیں گے جس کو قرآن میں اصحابِ اعراف (7:46) کہا گیا ہے۔یہ آخرت کا سب سے بڑا اعزاز ہے جو داعیان حق کو دیا جائے گا۔
تاہم دعوت الی اللہ کا کام کوئی سادہ یا آسان کام نہیں۔یہ رسول اور اصحاب رسول کی تاریخ کو ازسر نو دہرانا ہے۔یہ خدا کے بندوں کے سامنے خدا کا نمائندہ بنناہے۔یہ دنیا میں خدا کی حمد اورکبریائی کا نغمہ چھیڑنا ہے۔یہ غیبی حقیقت کو لوگوں کے لیے مشہود حقیقت بنانا ہے،جو کچھ اس سے پہلے پیغمبر انہ سطح پر ہوتا رہا ہے اس کو غیر پیغمبرانہ سطح پر انجام دینا ہے۔ دعوت کی اصل نوعیت آدمی کے سامنے نہ ہو تو وہ دعوت کے نام پر ایک ایسا کام کرے گا جس کا دعوت سے کوئی تعلق نہیں۔