اجسامِ فلکی کی گردش
قرآن (21:33; 36:40) میں سورج اور چاند کا ذکر کر کے ارشاد ہوا ہے کہ سب ایک ایک دائرہ میں تیر رہے ہیں (وَكُلٌّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ)۔ ڈاکٹر موریس بوکائلے نے ان آیات پر تفصیلی کلام کیا ہے اور دکھایا ہے کہ یہاں فلک سے وہی چیز مراد ہے جس کو موجودہ زمانہ میں مدار (Orbit) کہا جاتا ہے۔اس کے بعد وہ لکھتے ہیں :
It is shown that the sun move moves in an orbit, but no indication is given as to what this orbit might be in relation to the Earth. At the time of the Qur'anic Revelation, it was thought that the Sun moved while the Earth stood still. This was the system of geocentrism that had held sway since the time of Ptolemy, second century B.C., and was to continue to do so untill Copernicus in the sixteenth century A.D. Although people supported this concept at the time of Muhammad, it does not appear anywhere in the Qur'anic, either here or elsewhere. (The Bible, The Qur'an and Science, p.159)
مذکورہ آیات میں یہ دکھایا گیا ہے کہ سورج ایک مدار میں گھومتا ہے۔مگر اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے کہ زمین کی نسبت سے اس کا مدار کیا ہے۔قرآن کے نزول کے زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سورج (زمین کے گرد) گھوم رہا ہے، جب کہ زمین ٹھہری ہوئی ہے۔یہ مرکزِیت ارضی کا نظام تھا جو دوسری صدی قبل مسیح میں ٹالمی کے زمانے سے چھا گیا تھا۔ وہ سولہویں صدی عیسوی میں کوپرنیکس تک باقی رہا۔اگرچہ محمد کے زمانے میں لوگ اس نظر یہ کی تائید کرتے تھے مگر قرآن میں وہ کہیں ظاہر نہیں ہوا۔نہ ان دونوں آیتوں میں اور نہ کسی اور آیت میں۔