قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ خدا کی ایک مقررہ سبیل ہے(6:154)۔تم اسی سبیل خداوندی پر چلو۔یہی لفظ قرآن میں شہد کی مکھی کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔کہا گیا ہے کہ خدا نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ تم سبیل رب پر چلو(16:69)۔ اس سے معلوم ہوا کہ شہد کی مکھی جس طرح کام کرتی ہے وہ خدا کی تسلیم شدہ سبیل ہے۔اسی سبیل کی نقل انسان کو بھی کرنا ہے۔
شہد کی مکھی کا نظام اجتماعی تنظیم کی آئڈیل مثال ہے۔وہ اپنا پورا عمل اعلیٰ درجہ کی متحدہ کاروائی کے ساتھ انجام دیتی ہے۔قرآن کے مطابق یہ تنظیم اور متحدہ عمل خدا کا منظور شدہ عمل ہے۔انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی سماجی زندگی میں اسی کو اپنے تمدّنی احوال کے مطابق اختیار کرے۔شہد کی تیاری میں لاکھوں مکھیاں شامل رہتی ہیں مگر وہ نہایت درجہ موافق کے ساتھ سارا کام انجام دیتی ہیں۔انسان کو اپنی زندگی میں بھی موافقت کا یہی طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔