قرآن خدا کی کتاب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ دعویٰ کیا کہ قرآن ایک آسمانی کتاب ہے جو خدا کی طرف سے انسانوں کی رہنمائی کے لیے اتری ہے تو بہت سے لوگوں نے اس کو نہیں مانا ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک انسانی تصنیف ہے، نہ کہ خدائی تصنیف۔اس کے جواب میں قرآن میں کہا گیا کہ اگر تم اپنے قول میں سچے ہو تو قرآن کے مانند ایک کلام بنا کر لاؤ:

اَمْ يَقُوْلُوْنَ تَـقَوَّلَهٗ ۚبَلْ لَّا يُؤْمِنُوْنَ فَلْيَاْتُوْا بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ (52:33-34)

اسی کے ساتھ قرآن نے مطلق لفظوں میں یہ اعلان کر دیا کہ اگر تمام انسان اور جن اس بات پر اکٹھا ہو جائیں کہ وہ قرآن جیسی کتاب لے آئیں تو وہ ہرگز نہ لا سکیں گے،چاہے وہ سب ایک دوسرے کے لیے مددگار ہو جائیں:

قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰٓي اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا (17:88)

قرآن ایک ابدی کتاب ہے،اس لحاظ سے یہ ایک ابدی چیلنج ہے۔قیامت تک کے تمام انسان اس کے مخاطب ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ قرآن  کی وہ کون سی خصوصیت ہے جو انسان کے لیے نا قابل تقلید ہے،اس کے مختلف پہلو ہیں۔یہاں ہم اس کے صرف ایک پہلو کا ذکر کریں گے جو قرآن میں ان لفظوں میں بیان ہوا ہے:

اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ  وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا(824:)۔ کیا لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس کے اندر بڑا اختلاف پاتے۔

اس آیت میں " اختلاف" کی تفسیر تفاوت، تعارض، تناقض،تضاد وغیرہ الفاظ سے کی گئی ہے۔آرتھر آربری (Arthur John Arberry, 1905-1969) نے اختلاف کا ترجمہ نا مطابقت  (inconsistency) کیا ہے۔

کلام میں تناقص نہ ہونا ایک انتہائی نادر صفت ہے جو صرف خدائے ذوالجلال کے یہاں پائی جا سکتی ہے۔کسی انسان کے لیے ایسا کلام تخلیق کرنا ممکن نہیں۔تناقض سے پاک کلام وجود میں لانے کے لیے ضروری ہے کہ صاحب کلام کا علم ماضی سے مستقبل تک کے امور کا احاطہ کیے ہوئے ہو۔وہ تمام موجودات کا کلّی علم رکھتا ہو۔وہ چیزوں کی اصل ماہیت سے بلااشتباہ پوری طرح با خبر ہو۔اس کا علم براہ راست واقفیت پر مبنی ہو، نہ کہ بالواسطہ معلومات پر۔اسی کے ساتھ اس کے اندر یہ انوکھی خصوصیت ہو کہ وہ اشیاء کو غیر متاثر ذہن سے ٹھیک ویسا ہی دیکھ سکتا ہو جیسا کہ وہ فی الواقع ہیں۔

یہ تمام غیر معمولی اوصاف صرف خدا میں ہو سکتے ہیں۔کوئی انسان کبھی ان اوصاف کاحامل نہیں ہو سکتا۔یہی وجہ ہے کہ خدا کا کلام ہمیشہ تضاد اور تناقض سے پاک ہوتا ہے۔انسان کبھی ان اوصاف کا حامل نہیں ہوتا اس لیے انسان کا کلام کبھی تضاد اور تناقض سے پاک نہیں ہوتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom