نرم گفتاری

قرآن میں بتایا گیا ہے کہ چڑیاں خدا کی تسبیح پڑھتی ہیں(24:41)۔دوسری طرف بتایا گیا ہے کہ گدھے کی آواز سب سے بری آواز ہوتی ہے ،اس لیے جب تم بات کرو تو گدھے کی طرح مت چیخو بلکہ آہستہ آواز سے بولو(31:19)۔

اس سے معلوم ہوا کہ خدا کو وہ آواز پسند ہے جس میں چڑیوں کے چہچہے کی سی مٹھاس ہو خدا کو وہ آواز پسند نہیں جس میں آدمی گدھے کی طرح زور زور سے بولنے لگے اور سننے والے کے لیے سمع خراشی کا باعث ہو۔

انسان کے جسم میں زبان انتہائی قیمتی عضو ہے۔اسی زبان کے ذریعہ آدمی اپنے خیال کو دوسرے کے سامنے ظاہر کرتا ہے۔اسی کے ذریعہ دو آدمی باہم تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ تاہم زبان کو استعمال کرنے کی دو مختلف صورتیں ہیں۔ایک یہ کہ آدمی محبت اور خیرخواہی کے جذبے سے بولے۔وہ جب بولے تو اس لیے بولے کہ وہ دوسروں تک وہ بات پہنچا دینا چاہتا ہے جو اس کے نزدیک بہترین بات ہے۔اس کی زبان ہمیشہ بھلائی کی زبان ہو۔اسی کے ساتھ اس کا انداز کلام سنجیدہ اور معقول ہو۔وہ جو بات کہے شرافت اور متانت کے ساتھ کہے۔

اس کے برعکس زبان کے استعمال کی دوسری صورت وہ ہے جس کی ایک مثال گدھے کی صورت میں پائی جاتی ہے یعنی منہ سے ایسی آواز نکالنا جو سننے والوں کو گراں گزرے۔قرآن کے مطابق آدمی کے اوپر لازم ہے کہ وہ اپنی زبان کوبے معنی   شوروغل سے بچائے۔ وہ طنز اور بد گوئی سے پوری طرح بچے۔وہ اپنی زبان کو ایسے انداز سے استعمال نہ کرے جو سننے والوں کو ناگوار ہو۔انسان کے بول کو چڑیوں کے چہچہےکی مانند ہونا چاہیے نہ کہ گدھے کی چیخ کی مانند۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom