قدیم زمانے میں جب کہ موجودہ سائنسی مشاہدات سامنے نہیں آ ئے تھے، ساری دنیا میں توہماتی خیالات پھیلے ہوئے تھے۔لوگوں نے بلا تحقیق عجیب عجیب نظریات قائم کر لیے تھے۔یہ نظریات دوبارہ وقت کی کتابوں میں ظاہر ہوتے تھے۔جو شخص بھی اس زمانےمیں کوئی کتاب لکھتا تو ماحول کے زیرِ اثر وہ ان خیالات کو بھی دہرانے لگتا تھا۔
مثال کے طور پر ارسطو (322-384 ق م) نے ایک موقع پر پیٹ میں پرورش پانے والے بچوں کا ذکر کیا ہے۔ اس سلسلے میں وہ وقت کے رواجی فکر کے مطابق یہ کہتا ہے کہ پیٹ کے بچوں کی صحت کا تعلق ہواؤں سے ہے۔ ارسطو کے اس خیال کا مذاق اڑاتے ہوئے برٹرینڈرسل نے لکھا ہے: