غیر متعلق مثال

قرآن کے مخالفین نے اس سلسلے میں بعض مثالیں دے کر قرآن کے اندر داخلی تضاد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔مگر یہ تمام کی تمام غیر متعلق مثالیں ہیں۔گہرا تجزیہ فوراً ان کی غلطی واضح کر دیتا ہے۔مثال کے طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن نے ایک طرف یہ اعلیٰ اصول پیش کیا کہ تمام انسان برابر ہیں۔ قرآن میں یہ کہا گیا ہے کہ اے لوگو  ، اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جاندار سے پیدا کیا اور اس   جاندار  سے  اس  کا جوڑا پیدا کیا اور ان سے بہت سے مرد اور عورتیں  پھیلا دیں  (4:1)۔ حدیث  (خطبہ حجۃ الوداع)  میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام لوگ آدم سے ہیں اور آدم مٹی سے تھے  :

النَّاسُ ‌مِنْ ‌آدَمَ، وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ(سیرت ابن ہشام،جلد2،صفحہ412)۔

اس اصول کے مطابق عورت کا بھی وہی درجہ ہونا چاہیے جو مرد کا درجہ ہے۔مگر عملاً ایسا نہیں ۔ایک طرف قرآن مساوات انسانی کا علم بردار ہے اور دوسری طرف اس نے عورت کو سماج میں کم تر مقام دے دیا ۔چنانچہ گواہی کے معاملہ میں یہ قانون مقرر کیا کہ دوعورت کی گواہی ایک مرد کے برابر مانی جائے گی۔

یہ سراسر غلط فہمی ہے۔یہ صحیح ہے کہ اسلام میں عام حالات میں دو عورت کی گواہی ایک مرد کے برابر مانی گئی ہے مگر اس کی بنیاد صنفی امتیاز پر نہیں ہے۔بلکہ اس کی وجہ قطعی طور پر دوسری ہے۔یہ حکم قرآن کی جس آیت میں ہے وہیں اس کی وجہ بھی بتا دی گئی ہے۔ وہ آیت یہ ہے:

وَاسْتَشْهِدُوْا شَهِيْدَيْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْ ۚ فَاِنْ لَّمْ يَكُوْنَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَّامْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَ اءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىھُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىهُمَا الْاُخْرٰى  (2:282)۔ (جب تم ادھار کا معاملہ کرو تو اس کو لکھ لیا کرو)اور اپنے مردوں میں سے دو مرد کو گواہ بنا لو۔اور اگر دو مرد گواہ نہ ملیں تو ایک مرد اور دو عورتیں، ایسے گواہوں میں سے جن کو تم پسند کرتے ہو، تا کہ ان دونوں عورتوں میں سے کوئی اگر بھول جائے تو دوسری عورت اس کو یاد دلا دے۔

آیت کے الفاظ واضح طور پر بتاتے ہیں کہ اس حکم کی بنیاد صنفی امتیاز پر نہیں بلکہ صرف یادداشت پر ہے۔آیت اس حیاتیاتی (biological)حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ عورتوں کی یادداشت عام طور پر مردوں سے کم ہوتی ہے۔اس لیے قرض کے معاملہ میں عورت کو گواہی میں لینا ہو توایک  مردکی  جگہ  دو  عورتیں  گواہ  مقرر  کی    جائیں۔تاکہ  آئندہ  جب  کبھی  گواہی  دینا  ہوتو  دونوں  مل  کر  ایک   دوسرے کی یادداشت کی کمی کی تلافی کر سکیں۔

یہاں میں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جدید تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ مرد کے مقابلے میں عورت کی یادداشت کم ہوتی ہے۔روس میں اس موضوع پر باقاعدہ سائنسی تحقیق کی گئی  ہے اور نتائج ِتحقیق کتاب کی صورت میں شائع کیے گئے ہیں۔اس تحقیق کا خلاصہ اخبارات میں  آچکا ہے۔نئی دہلی کے اخبار ٹائمس  آف   انڈیامیں یہ خلاصہ حسب ِ ذیل الفاظ میں شائع ہوا ہے:

MEMORISING ABILITY: Men have a greater ability to memories and process mathematical information than women but females are better with words a Soviet scientist says, reports UPI. Men dominate mathematical subjects due to the peculiarities of their memory. Dr. Vladimir Konovalov told the Tass news agency. (Times of India, 18th Jan 1985)

عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے اندر اس بات کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ریاضیاتی معلومات کو یاد رکھیں اور اس کو ترکیب دے سکیں۔مگر عورتیں الفاظ  میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔یہ بات ایک روسی سائنسداں   نے کہی ۔ڈاکٹر ولادیمیر کونوولوف نے تاس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مرد ریاضیاتی موضوعات پر چھائے ہوئے ہیں۔اس کی وجہ ان کے اندر حافظہ کی خصوصی صلاحیت ہے۔

جب یہ ایک حیاتیاتی واقعہ ہے کہ عورت کی یادداشت فطری طور پر مرد سے کم ہوتی ہے تو یہ عین مطابق حقیقت بات ہے کہ دو عورت کی گواہی ایک مرد کے برابر رکھی جائے۔قرآن کا یہ قانون قرآن میں تضاد ثابت نہیں کرتا۔بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ قرآن ایک ایسی ہستی کی طرف سے آیا ہوا کلام ہے جو تمام حقیقتوں سے با خبر ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کے احکام میں تمام پہلوؤں کی پوری رعایت پائی جاتی ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom