جنینی ارتقاء
اس سلسلے میں ایک دلچسپ مثال وہ ہے جو 1984ء کے آخر میں مختلف اخبارات میں شائع ہوئی تھی۔کناڈا کے اخبار دی سٹی زن ( 22 نومبر1984) نے اس کی سرخی ان الفاظ میں قائم کی:
Ancient Holy Book 1300 Years Ahead of its Time.
(قدیم مقدس کتاب اپنے وقت سے 13 سو سال آگے) ۔اسی طرح نئی دہلی کے اخبار ٹائمس آف انڈیا (10 دسمبر 1984ء) میں یہ خبر حسبِ ذیل سرخی کے ساتھ چھپی:
Kor'an Scores Over Modern Science.
قرآن جدید سائنس پر بازی لے جاتا ہے۔
ڈاکٹر کیتھ مور (Keith Leon Moore, 1925-2019) جنینیات (Embryology) کے ماہر ہیں اور کناڈا کی ٹورانٹو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔انہوں نے قرآن کی چند آیات (23:14 ،39:6 )اور جدید سائنسی تحقیقات کا تقابلی مطالعہ کیا ہے۔اس سلسلے میں وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کئی بار کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی(جدہ) بھی گئے۔انہوں نے پایا کہ قرآن کا بیان حیرت انگیز طور پر جدید دریافتوں کے عین مطابق ہے۔یہ دیکھ کر انھیں سخت تعجب ہوا کہ قرآن میں کیوں کر وہ حقیقتیں موجود ہیں جن کو مغربی دنیا نے پہلی بار صرف 1940ء میں معلوم کیا ۔اس سلسلے میں انہوں نے ایک مقالہ لکھا ہے جس میں وہ مذکورہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
The 1300-year-old Koran contains passages so accurate about embryonic development that Muslims can reasonably believe them to be revelations from God.
13سو سالہ قدیم قرآن میں جنینی ارتقاء کے بارے میں اس قدر درست بیانات موجود ہیں کہ مسلمان معقول طور پر یہ یقین کر سکتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے اتاری ہوئی آیتیں ہیں۔
یہ مضمون زیادہ مفصل طور پر ماہنامہ الرسالہ (دسمبر 1985)میں” قرآن اور سائنس“ کے عنوان سے شائع کیاگیا ہے۔