دخل اندازی نہیں

قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ سورج کے لیے سزاوار نہیں کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات کے لیے  یہ   ہے کہ وہ دن سے پہلے آجائے۔ہر ایک اپنے مدار (orbit) میں چل رہے ہیں (36:40)۔

اس آیت میں خدا کے ایک قانون کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اس نے سیاروں اور ستاروں کی دنیا میں قائم کر رکھا ہے۔وہ قانون یہ ہے کہ ستارہ یا سیارہ اپنے اپنے مدار میں حرکت کرے۔وہ کسی دوسرے سیارہ کے مدار میں داخل نہ ہو۔یہ گویا خدا کے پسندیدہ سماجی اصول کی ایک مادی تمثیل ہے۔خدا ستاروں اور سیاروں کے ذریعہ اس قانون کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کو وہ انسان کی زندگی میں شعوری طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔یعنی یہ کہ ہر آدمی اپنے اپنے دائرہ میں عمل کرے،وہ کبھی دوسرے شخص کے دائرہ میں داخل نہ ہو۔

قرآن کا یہ اصول ایک مغربی ملک کے قصہ میں بہت خوبصورتی کے ساتھ متمثل ہو رہا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جب اس ملک کو سیاسی آزادی حاصل ہوئی تو ایک شخص خوشی کے ساتھ سڑک پر نکلا۔وہ اپنا ہاتھ زور زور سے ہلاتا ہوا سڑک پر چل رہاتھا۔  اتنے  میں  اس کا ہاتھ ایک راہ گیر کی ناک سے ٹکرا گیا۔راہ گیر نے غصہ ہو کر کہا کہ تم نے میری ناک پر کیوں مارا۔آدمی نے جواب دیا کہ آج میرا ملک آزاد ہے۔اب میں  آزاد ہوں کہ جو چاہوں کروں۔راہ گیر نے نہایت متانت سے جواب دیا کہ تمہاری آزادی وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں میری ناک شروع ہوتی ہے:

Your freedom ends where my nose begins.

اس دنیا میں ہر آدمی عمل کے لیے آزاد ہے۔مگر یہ آزادی لا محدود نہیں ہے۔ہر آدمی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے محدود دائرہ میں عمل کرے۔وہ دوسرے کی آزادی میں خلل ڈالے بغیر اپنی آزادی کا استعمال کرے۔یہ خدائی اخلاقیات کی ایک دفعہ ہے۔قرآن میں لفظی طور پر اس کا حکم دیا گیا ہے اور آسمان کے ستاروں اور سیاروں کی گردش کو اپنے اپنے مدار کا پابند بنا کر اس اخلاقی اصول کا مظاہرہ  (demonstration) کیا جا رہا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom