تسلیم و اعتراف

قرآن کی ایک آیت اس طرح ہےپھر تمہارے دل سخت ہو گئے۔تو وہ پتھر کی مانند سخت ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت۔اور بعض پتھر ایسے ہیں کہ ان سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔اور بعض پتھر ایسے ہیں کہ وہ پھٹ جاتے ہیں پھر ان میں سے پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض پتھر وہ ہیں جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں۔اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے (2:74)۔

یہ آیت تمثیلی زبان  (symbolic language) میں ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پتھر کے بعض اوصاف تمثیل کے روپ میں انسان کے لیے اخلاق کا سبق ہیں۔پہاڑوں میں پتھروں کے درمیان سے چشمے پھوٹتے ہیں اور ان سے دریا بہہ نکلتے ہیں۔یہ اس انسانی اخلاق کی تمثیل ہے کہ انسان کو سخت دل نہیں    ہونا چاہیے۔اس کے اندر یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ جب کوئی سچائی اس کے سامنے آئے تو اس کو قبول کرنے کے لیے اس کا سینہ کھل جائے۔کوئی انسانیت کا موقع آئے تو اس کا سینہ اس کو محسوس کر کے تڑپ اٹھے۔جس طرح پہاڑ میں پتھروں کے درمیان پانی کا چشمہ ابل پڑتا ہے اسی طرح انسان کے دل سے حق کے اعتراف کا چشمہ ابل پڑنا چاہیے۔

اسی طرح پتھروں کا پہاڑ سے گرنا (landslide)  اس بات کی تمثیل ہے کہ انسان کے سامنے جب خدا کا حکم آئے تو اس کے سامنے اس کو سر تسلیم خم (surrender) کر دینا چاہیے۔اس کو سرکشی کے بجائے اعتراف کا انداز اختیار کرنا چاہیے۔جس طرح پتھر فطرت کے قانون کے آگے گر پڑتے ہیں اسی طرح انسان کو خدا کے قانون کے آگے ہمہ تن  جھک جانا چاہیے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom