تربيت اولاد

حدیث کی مختلف کتابوں میں ایک روایت آئی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: رسول الله صلي الله عليه وسلم نےکہا:باپ كي طرف سے اپنے بيٹے كے ليے اس سے بهتر كوئي عطيه نهيں كه وه اس كو اچھے آداب سكھائے: مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ(سنن الترمذی، حدیث نمبر 1952)۔ اس حديث ميں بظاهر صرف والد كا ذكر هے، مگر تبعاً اس سے مراد والد اور والده دونوں هيں۔ نيز ادب كا لفظ يهاں تعليم وتربيت كے تمام پهلوؤں كے ليے جامع هے، خواه وه مذهبي نوعيت كي چيزيں هوں يا دنياوي نوعيت كي چيزيں۔

عورت اور مرد كو فطري طور پر اپني اولاد سے غير معمولي محبت هوتي هے۔ اس حديث ميں بتايا گيا هےكه اس محبت كا بهترين استعمال كيا هے ياكيا هونا چاهيے۔ وه استعمال يه هے كه والدين اپنے بچوں كو آداب زندگي سكھائيں۔ وه اپنے بچوں كو بهتر انسان بناكر دنيا كے كارزار ميں داخل كريں۔يه ديكھاگيا هے كه والدين اپني محبت كا استعمال زياه تر اس طرح كرتے هيں كه وه اپنے بچوں كي هر خواهش پوري كرنے ميں لگے رهتے هيں، وه سمجھتے هيں كه بچه جو چاهے وه اس كے ليے حاضر كرديا جائے، يهي بچه كے ليے محبت كا سب سے زياده بڑا استعمال هے، مگر يه بچوں كے حق ميں خير خواهي نهيں۔

چھوٹا بچه اپني خواهشوں كے سوا كچھ اور نهيں جانتا۔ اس كي سوچ بس يه هوتي هے كه اس كے دل ميں جو خواهش آئے وه فوراً پوري هوجائے۔ مگر يه طفلانه سوچ هے۔ كيونكه زياده اهم بات يه هے كه بچه ايك دن بڑا هوگا۔ وه بڑا هو كر دنيا كے ميدان ميں داخل هوگا۔ زندگي كے اس اگلے مرحله ميں كامياب هونے كے ليے بچه كو جس چيز كي ضرورت هے وه يه كه وه آدابِ حيات سے مسلّح هو كر وهاں پهنچا هو۔بچه جب بالكل چھوٹا هو اسي وقت سے اس كي تعليم وتربيت كا سلسله شروع كردينا چاهيے تاكه يه چيزيں عادت بن كر اس كي زندگي ميں داخل هوجائيں۔ زندگي كے ان آداب كے تين خاص پہلو هيں: دين، اخلاق اور ڈسپلن۔

دين كے اعتبار سے بچه كي تربيت كا آغاز پيدائش كے فوراً بعد هوجاتا هے جب كه اس كے كان ميں اذان كي آواز داخل كي جاتي هے۔ يه علامتي انداز ميں اس بات كا اظهار هے كه بچه كو دين دار بنانے كا عمل آغازِ عمر هي سے شروع كردينا هے۔ يه كام ماں اور باپ دونوں كوكرنا هے۔

والدين كي يه كوشش هوني چاهيے كه بچه كے اندر توحيداور اسلامي عقائد خوب پخته هوجائيں۔ ذكر اور عبادت اس كي زندگي كے لازمي اجزاء بن كر اس كي شخصيت ميں شامل هوجائيں۔ وه نماز، روزه كا پابند هو۔ صدقه اورخيرات كا شوق اس كے اندر پيدا هوجائے۔ قرآن اور حديث سے اس كو اس قدر شغف هوجائےكه وه روزانه اس كا كچھ نه كچھ حصه مطالعه كرنے لگے۔ اس كو ديكھ كر هر آدمي يه كهه دے كه يه بچه ايك دين دار بچه هے۔

اخلاق كي تربيت كي صورت يه هے كه هر موقع پر بچه كو سكھايا جائے۔ اگر وه غلطي كرے تو اس كوٹوكا جائے۔ حتي كه اگر ضرورت هو تو اس كي تنبيه كي جائے۔ بھائي بهنوں ميں لڑائي هو تو فوراً سمجھايا جائے۔ اگر كبھي بچه جھوٹ بولے يا كسي كو گالي دے۔ يا كسي كي چيز چرا لے تو نهايت سختي كے ساتھ اس كا نوٹس لياجائے۔ اور يه سب بالكل بچپن سے كيا جائے تاكه بچه كو زندگي ميں يه چيزيں مستقل كردار كے طورپر شامل هوجائيں۔

يهي طريقه ڈسپلن كے بارے ميں اختيار كرنا هے۔ بچه كو اوقات كي پابندي سكھائي جائے۔ چيزوں كو صحيح جگه ركھنے كي عادت ڈالي جائے۔ كھانا پينا باقاعده وقت كے ساتھ هو۔ اگر وه كوئي كاغذ يا تھيلي سڑك پر پھينك دے تو فوراً اسي سے اس كو اٹھوايا جائے۔ شور كرنے سے روكا جائے، هر ايسي چيز سے بچنے كي تلقين كي جائے جس سے دوسروں كو تكليف پهنچتي هو۔

بچه كي حقيقي تربيت كے ليے خود ماں باپ كو اپنا طرزِ زندگي اس كے مطابق بنانا هوگا۔ اگر آپ اپنے بچه سے كهيں كه جھوٹ نه بولو، اسي كے ساتھ آپ يه كريں كه جب كوئي شخص دروازه پر دستك دے تو كهلوا ديں كه وه اس وقت گھر پر نهيں هيں تو ايسي حالت ميں بچه كو جھوٹ سےروكنا بے معني هوگا۔ اگر آپ سگريٹ پيتے هوںتو بچه كے سامنے اسموكنگ كے خلاف تقرير كرنا بے معني هے۔ اگر آپ وعده پورا نه كرتےهوں اور بچه سے كهيں كه بيٹے، هميشه وعده پورا كرو، تو كبھي ايسي نصيحت كو نهيں پكڑے گا۔

بچه اپنے والدين كو ماڈل كے روپ ميں ديكھتا هے۔ اسي طرح بڑا بچه چھوٹے بچوں كے ليے ماڈل هوتاهے۔ اگر والدين اور بڑا بچه ٹھيك هو تو بقيه بچے اپنے آپ سدھرتے چلے جائيں گے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom