ایک مثال

ریڈیو میں ایک پروگرام آتا ہے جو صرف عورتوں کے لیے ہوتا ہے۔ اِس میں عورتوں سے متعلق مختلف عنوانات دیے جاتے ہیں۔ اِسی پروگرام کے تحت، ایک دن ماں اور اس کے بچوں کے درمیان تعلقات کا موضوع زیر بحث تھا۔ کئی ماؤں نے اِس پہلو سے اپنے تجربات کو بیان کیا۔ مثلاً ایک ماں نے کہا کہ میرے دو بچے ہیں۔ ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ میں ایک ورکنگ وومن (working woman)ہوں۔ مجھے اپنے جاب کے لیے روزانہ گھر سے باہر جانا پڑتا ہے۔ جب میں باہر جاتی ہوں تو اپنے بچوں سے سختی کے ساتھ یہ کہہ کر جاتی ہوں کہ دیکھو، یہ کرنا اور وہ نہ کرنا۔ پھر اس نے ہنستے ہوئے کہاکہ میری بیٹی کہتی ہے — ممی، تم تو ہٹلر ممی ہو۔

یہ گفتگو ٹیلی فون پر ہورہی تھی۔ ریڈیو کی خاتون ماڈریٹر (moderator)نے کہا کہ اِس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے بچوں کو آرڈر کرتی ہیں۔ مذکورہ خاتون نے فوراً کہا کہ نہیں نہیں، میں آرڈر نہیں کرتی۔مذکورہ خاتون نے اپنے بچوں کے بارے میں جو بات کہی، وہ بلا شبہ آرڈر دینے والی بات تھی۔ اِس کی تصدیق خود اس کی اپنی بیٹی کے ریمارک سے ہوتی ہے۔ اِس کے باوجود، مذکورہ خاتون نے کہا کہ نہیں نہیں۔ یہی موجودہ زمانے میں تقریباً تمام عورتوں اور مردوں کا حال ہے۔ وہ ایک بات کہیں گے اور جب اُن سے مزید پوچھا جائے تو وہ فوراً لفظ بدل کر کہہ دیں گے کہ نہیں، میرا یہ مطلب نہیں۔ یہ بھی جھوٹ کی ایک قسم ہے۔ عام جھوٹ اگر کھلا ہوا جھوٹ ہوتا ہے تو یہ جھوٹ ایک چھپا ہوا جھوٹ (کذبِ خفی) ہے۔اِس قسم کا جھوٹ کسی انسان کے لیے نہایت تباہ کن ہے۔ وہ آدمی کے اندر کم زور شخصیت(weak personality) پیدا کرتا ہے۔ جن لوگوں کے اندر کم زور شخصیت ہو، اُن کا ذہنی ارتقا نہیں ہوسکتا۔ ایسے لوگوں کے اندر جنّتی شخصیت کی تعمیر نہیں ہو سکتی۔ آخرت کی دنیا میں ایسے کم زور شخصیت والے لوگ، خدا کے پڑوس میں جگہ پانے سے محروم رہیں گے— کھلاہوا جھوٹ اگر حرام ہے، تو چھپا ہوا جھوٹ انسانی شخصیت کے لیے ہلاکت خیز ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom