لڑکیوں کی تربیت

لڑکیوں کی تربیت کے تعلق سے ایک حدیث رسول ان الفاظ میں آئی ہے:عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ، فَأَدَّبَهُنَّ، وَزَوَّجَهُنَّ، وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ، فَلَهُ الْجَنَّةُ(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 5147)۔ یعنی ابو سعید الخدری روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جس شخص نے تین لڑکیوں کی پرورش کی۔ پھر ان کو ادب سکھایا اور اُن کی شادی کی اور اُن کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔

عام مزاج یہ ہے کہ اگر کسی باپ کے یہاں کئی لڑکیاں ہوں، اور کوئی لڑکا نہ ہو تو وہ لڑکیوں کو بے قدر کردیتا ہے۔ اس حدیث میں اسی ذہن کی تردید کی گئی ہے۔ کسی باپ کے یہاں لڑکا پیدا ہو یا لڑکی، دونوں حالتوں میں باپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دے۔ وہ اُن کو ایسی تربیت دے جو اُن کے لیے زندگی گزارنے میں مدد گار بنے۔

باپ کا رجحان اکثر اپنی اولاد کے لیے یہ ہوتا ہے کہ وہ اُن کے لیے زندگی کی راحتیں فر اہم کرے۔ وہ کما کر اُنہیں زیادہ سے زیادہ مال دے سکے۔ مگر یہ نظریہ درست نہیں۔ اولاد کے لیے باپ کا سب سے بہتر عطیہ مال نہیں ہے بلکہ تعلیم ہے۔ باپ کا کمایا ہوا مال اولاد کے لیے بلا محنت کی کمائی (easy money)کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسا مال اکثر آدمی کو خراب کردیتا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ آدمی اپنی اولاد کو تعلیم دے، اور اس طرح اُنہیں اس قابل بنائے کہ وہ خود محنت کرکے زیادہ بہتر طورپر اپنی زندگی کی تعمیر کریں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom