والدین کی ذمہ داری

اولاد کی تربیت کے بارے میں انس بن مالک کے حوالے سے ایک حدیثِ رسول ان الفاظِ میں آئی ہے:أَكْرِمُوا أَوْلَادَكُمْ وَأَحْسِنُوا أَدَبَهُمْ(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 3671)۔یعنی، اپنے اولاد کے ساتھ بہتر سلوک کرو، اور ان کو اچھا ادب سکھاؤ۔

اس حدیث میں ادبِ حسن کا مطلب زندگی کا بہتر طریقہ ہے۔ یعنی یہ سکھانا کہ بیٹا یا بیٹی بڑے ہونے کے بعد دنیا میں کس طرح رہیں کہ وہ کامیاب ہوں، وہ اپنے گھر اور اپنے سماج کا بوجھ (liability)نہ بنیں، بلکہ وہ اپنے گھر اور اپنے سماج کا سرمایہ (asset)بن جائیں۔

والدین اپنے بچوں کو اگر لاڈ پیار (pampering) کریں تو انھوں نے بچوں کو سب سے بُرا تحفہ دیا۔ اور اگر والدین اپنے بچوں کو زندگی گزارنے کا کامیاب طریقہ بتائیں، اور اس کے لیے ان کو تیار کریں تو انھوں نے اپنے بچوں کو بہترین تحفہ دیا۔ مثلاً بچوں میں یہ مزاج بنانا کہ وہ دوسروں کی شکایت کرنے سے بچیں۔ وہ ہر معاملے میں اپنی غلطی تلاش کریں، وہ اپنی غلطی تلاش کرکے اس کو درست کریں ، اور اس طرح اپنے آپ کو بہتر انسان بنائیں۔ وہ دنیا میں تواضع (modesty) کے مزاج کےساتھ رہیں، نہ کہ فخر اور برتری کے مزاج کے ساتھ۔ زندگی میںان کااصول حیات یہ ہو کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھہرائیں، نہ کہ دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کریں۔ وہ اپنے وقت اور اپنی توانائی کو صرف مفید کاموں میں لگائیں۔ 

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ بتائیں کہ اگر تم غلطی کرو گے تو اس کی قیمت تم کو خود ادا كرني هوگي۔ کوئی دوسرا شخص نہیں جو تمھاری غلطی کی قیمت ادا کرے۔ کبھی دوسروں کی شکایت نہ کرو۔ دوسروں کی شکایت کرنا اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے۔ ہمیشہ مثبت انداز سے سوچو، منفی سوچ سے مکمل طور پر اپنے آپ کو بچاؤ۔بری عادتوں سے اس طرح ڈرو، جس طرح کوئی شخص سانپ بچھو سے ڈرتا ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو ڈیوٹی کانشش بنائیں، نہ کہ رائٹ(right) کانشش۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom