بچوں کی اصلاح
ایک خاتون نے کہا کہ آپ بچوں کی تربیت پر مضمون لکھئے۔ موجودہ زمانے میں بچوں کی اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔ میں نےکہا کہ بچوں کی اصلاح پر بے شمار مضمون لکھے گئے ہیں۔ہر روز بچوں کی اصلاح پر تقریریں ہورہی ہیں ، لیکن اِس کا کوئی بھی نتیجہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بچوں کی اصلاح کے معاملے میں اصل ضرورت مضمون یا تقریر کی نہیں ہے۔ اِس معاملے میں اصل ضرورت یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کے معاملے میں اپنے رویے کو بدلیں۔ تمام والدین کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ لاڈ پیار (pampering) کا معاملہ کرتے ہیں۔ یہی لاڈ پیار بچوں کے بگاڑ کا اصل سبب ہے۔ جب تک والدین اپنے لاڈ پیار کو ختم نہ کریں، بچوں کی کوئی اصلاح نہیں ہوسکتی۔
میری بات سن کر مذکورہ خاتون نے کہا کہ بچوں کے ساتھ سختی بھی تو نہیں کی جاسکتی۔ میں نے کہا کہ میں نے آپ سے یہ نہیں کہاتھا کہ بچوں کے ساتھ سختی کیجيے۔ میں نے صرف آپ سے یہ کہا تھا کہ بچوں کے ساتھ لاڈ پیار کو چھوڑ دیجيے۔ والدین کا یہی مزاج بچوں کی خرابی کی اصل جڑ ہے۔ آپ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بچوں کے ساتھ لاڈ پیا رنہ کرنا اُن کے ساتھ سختی کرنا ہے۔ والدین اپنے بچوں کے لیے اتنے حساس ہوتے ہیں کہ وہ لاڈ پیار نہ کرنے کو سختی کرنا سمجھ لیتے ہیں، اِس ليے وہ لاڈ پیار کو چھوڑ نہیں پاتے۔
پھر میں نےکہا کہ آپ خواہ لاڈ پیا رکتنا ہی زیادہ کریں، بچوں کے تقاضے کبھی ختم نہیں ہوتے۔ بچے برابر اور زیادہ اور زیادہ کا تقاضا کرتے رہتے ہیں۔ اِس بنا پر والدین یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نے ابھی کچھ نہیں کیا۔ ہم نے ابھی بچوں کے تقاضے پورے نہیں كيے۔ اس بنا پر تمام والدین لاڈ پیار کے اس احساس میں مبتلا رہتے ہیں کہ ہم تو لاڈ پیار نہیں کر رہے ہیں۔ ان کے ذہن میں لاڈ پیا رکا غلط معیار رہتاہے، یعنی بچے جب مزید تقاضا نہ کریں تو وہ سمجھیں گے کہ ہم نے لاڈ پیار کیا۔ مگر خواہشات کے معاملے میں بچہ اور بڑا دونوں کا یہ حال ہوتاہے کہ ان کو کچھ بھی مل جائے، وہ ان کی خواہشوں سے کم ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ نئے تقاضے جاری رہتے ہیں۔