استحقاق پيدا كيجئے

ايم اے خان هائر سكنڈري كے امتحان ميں اچھے نمبر سے پاس هوئے تھے۔ مگركسي وجه سے وه بروقت آگے داخله نه لے سكے۔ يهاں تك كه اكتوبر كا مهينه آگيا۔ اب بظاهر كهيں داخله ملنے كي صورت نه تھي۔ تاهم تعليم كا شوق ان كو هندو سائنس كالج كے پرنسپل كے دفتر ميں لے گيا۔

’’جناب، ميں بي ايس سي ميں داخله لينا چاهتا هوں‘‘ انھوں نے هندو پرنسپل سے كها۔

’’يه اكتوبر كامهينه هے، داخلے بند هوچكے هيں۔ اب كيسے تمھارا داخله هوگا‘‘

’’بڑی مہربانی ہوگی اگر آپ داخلہ لے لیں۔ ورنہ میرا پورا سال بیکار ہوجا ئے گا‘‘

’’همارے يهاں تمام سيٹيں بھر چكي هيں۔ اب مزيد داخله كي كوئي گنجائش نهيں‘‘

پرنسپل اتني بے رخي برت رها تھا كه بظاهر ايسا معلوم هوتا تھا كه وه هر گزداخله نهيں لے گا اور اگلا جمله طالب علم كو شايد يه سننا پڑے گا كه ’’كمره سے نكل جاؤ‘‘ مگر طالب علم كے اصرار پر اس نے بدل دلي سے پوچھا ’’تمھارے ماركس كتنےهيں‘‘۔پرنسپل كا خيال تھا كه اس كے نمبر يقيناً بهت كم هوں گے۔ اسي ليے اس كو كهيں داخله نهيں ملا۔ چنانچه طالب علم جب اپنے خراب نتيجه كو بتائے گا تو اس كي درخواست كو رد كرنے كے ليے معقول وجه هاتھ آجائے گي۔ مگر طالب علم كا جواب اس كي اميد كے خلاف تھا۔ اس نے كها جناب 85 في صد:

"Sir, eighty five per cent."

اس جمله نے پرنسپل پرجادو كا كام كيا۔ فوراً اس كا موڈ بدل گيا۔ اس نے كها’’بيٹھو بيٹھو‘‘ اس كے بعد اس نے طالب علم كے كاغذات ديكھے، اور جب كاغذات نے تصديق كردي كه واقعي وه پچاسي في صد نمبروں سے پاس هوا هے، تواسي وقت اس نے پچھلي تاريخ ميں درخواست لكھوائي۔ اس نے ايم اے خان كو نه صرف تاخير كے باوجود اپنے كالج ميں داخل كرليا بلكه كوشش كركے ان كو ايك وظيفه بھي دلوايا۔

يهي طالب علم اگر اس حالت ميں پرنسپل كے پاس جاتا كه وه تھرڈ كلاس پا س هوتا اور پرنسپل اس كا داخله نه ليتا تو طالب علم كا تاثر كيا هوتا۔ وه اس طرح لوٹتا كه اس كے دل ميں نفرت اور شكايت بھري هوتي۔ وه لوگوں سے كهتا كه يه سب تعصب كي وجه سے هوا هے۔ ورنه ميرا داخله ضرور هونا چاهيے تھا۔ داخله نه ملنے كي وجه اس كا خراب نتيجه هوتا مگر اس كا ذمه دار وه هندو كالج كو قرار ديتا۔ ماحول كا رد عمل اكثر خود هماري حالت كا نتيجه هوتاهے۔ مگر هم اس كو ماحول كي طرف منسوب كرديتے هيں تاكه اپنے آپ كو بري الذمه ثابت كرسكيں۔

اگر آدمي نے خود اپني طرف سے كوتاهي نه كي هو، اگر زندگي ميں وه ان تياروں كے ساتھ داخل هوا هو جو زمانه نے مقرر كي هيں تو دنيا اس كو جگه دينے پر مجبور هوگي۔ وه هر ماحول ميں اپنا مقام پيدا كرلے گا، وه هر بازار سے اپني پوري قيمت وصول كرے گا۔ مزيد يه كه ايسي حالت ميں اس كے اندر اعلي اخلاقيات كي پرورش هوگي۔ وه اپنے تجربات سے جرأت، اعتماد، عالي حوصلگي، شرافت، دوسروں كا عتراف، حقيقت پسندي، هر ايك سے صحيح انساني تعلق كا سبق سيكھے گا۔ وه شكايت كي نفسيات سے بلند هو كر سوچے گا۔ ماحول اس كو تسليم كرےگا۔ اس ليے وه خود بھي ماحول كا اعتراف كرنے پر مجبور هوگا۔

اس كے برعكس اگر اس نے اپنے كو اهل ثابت كرنے ميں كوتاهي كي هو۔ اگر وه وقت كے معيار پر پورا نه اترتا هو۔ اگر وه كم تر لياقت كے ساتھ زندگي كے ميدان ميں داخل هوا هو تو لازماً وه دنيا كے اندر اپني جگه بنانے ميں ناكام رهے گا۔ اور اس كے نتيجه ميں اس كے اندر جو اخلاقيات پيداهوں گي، وه بلاشبه پست اخلاقيات هوں گي۔ وه شكايت، جھنجلاهٹ، غصه، حتي كه مجرمانه ذهنيت كا شكار هوكر ره جائے گا۔ جب آدمي ناكام هوتا هے تو اس كےاندر غلط قسم كي نفسيات ابھرتي هيں۔ اگر چه آدمي كي ناكامي كي وجه هميشه اپني كمزوري هوتي هے۔ مگر ايسا بهت كم هوتاهے كه وه اپنے آپ كو قصوروار ٹھهرائے۔ وه هميشه اپني ناكاميوں كے لئے دوسروں كو مجرم ٹھهراتا هے۔ وه صورت حال كا حقيقت پسندانه تجزيه كرنے سے قاصر رهتا هے۔ كمتر تياري آدمي كو بيك وقت دو قسم كے نقصانات كا تحفه ديتي هے —  اپنے ليے بے جا طوپر ناكامي اور دوسروں كے بارے ميں بے جا طور پر شكايت۔

پتھرهر ايك كے ليے سخت هے۔ البته وه اس آدمي كے ليے نرم هوجاتاهے جو اس كو توڑنے كا اوزار ركھتا هو۔ يهي صورت هر معامله ميں پيش آتي هے۔ اگر آپ لياقت اور اهليت كے ساتھ زندگي كے ميدان ميں داخل هوئے هوں تو آپ اپني واقعي حيثيت سے بھي زياده حق اپنے لئے وصول كرسكتے هيں۔ ’’وقت‘‘گزرنے كے بعد بھي ايك اجنبي كالج ميں آپ كا داخله هوسكتاهے۔ ليكن اگر لياقت اور اهليت كے بغير آپ نے زندگي كے ميدان ميں قدم ركھا هے تو آپ كواپنا واقعي حق بھي نهيں مل سكتا۔

گيس نيچے نهيں سماتي تو اوپر اٹھ كر اپنے ليے جگه حاصل كرتي هے۔ پاني كو اونچائي آگے بڑھنے نهيں ديتي تو وه نشيب كي طرف سے اپنا راسته بنا ليتا هے۔ درخت سطح كے اوپر قائم نهيں هوسكتا تو وه زمين پھاڑ كر اس سے اپنے ليے زندگي كا حق وصول كرليتا هے۔ يه طريقه جو غير انساني دنيا ميں خدا نے اپنے براهِ راست انتظام كے تحت قائم كرركھا هے وهي انسان كو بھي اپنے حالات كے اعتبار سے اختيار كرنا هے۔

هر آدمي جو دنيا ميں اپنے آپ كو كامياب ديكھنا چاهتا هو اس كو سب سے پهلے اپنے اندر كاميابي كا استحقاق پيدا كرنا چاهيے۔ اس كو چاهيے كه وه اپنے آپ كو جانے اور پھر اپنے حالات كو سمجھے۔ اپني قوتوں كو صحيح ڈھنگ سے منظم كرے۔ جب وه ماحول كے اندر داخل هو تواس طرح داخل هو كه اس كے مقابله ميں اپني اهليت ثابت كرنے كے ليے وه اپنے آپ كو پوري طرح مسلح كرچكا هو۔ اس نے حالات سے اپني اهميت منوانے كے ليے ضروري سامان كرلياهو۔ اگر يه سب هوجائے تو اس كے بعد آپ كے عمل كا جو دوسرا لازمي نتيجه سامنے آئے گا وه وهي هوگا جس كا نام هماري زبان ميں كاميابي هے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom