قناعت اور ترقی
کم آمدنی والے لوگوں میں میں نے اکثر ایک مشترک مزاج پایا ہے۔ وہ یہ کہ یہ لوگ اکثر اس فکر میں رہتے ہیں کہ اپنی آمدنی کو کسی نہ کسی طرح بڑھائیں تاکہ اُن کے بچوں کو زیادہ آرام وراحت مل سکے۔ اس قسم کے ایک صاحب کو مشورہ دیتے ہوئے میں نے کہا کہ یہ ایک غلط مزاج ہے۔ یہ مزاج آدمی کو طرح طرح سے نقصان پہنچاتا ہے۔ یہاں تک کہ اُس کا ملا ہوا سکون بھی درہم برہم ہو جاتا ہے۔
اس کے برعکس صحیح مزاج یہ ہے کہ آدمی آئندہ ترقی کے معاملہ کو بچوں پر چھوڑ دے۔ اُس کو جو کچھ مل رہا ہے اُس پر وہ راضی رہ کر گزارہ کرنے کی کوشش کرے۔ اس کی آمدنی اگر فطری طورپر بڑھ جائے تو وہ اُس کو اللہ کا انعام سمجھ کر ادا کرے۔ لیکن وہ اپنی آمدنی کو بڑھانے کے لیے زیادہ ہاتھ پاؤں نہ مارے۔ اُس کو چاہئے کہ وہ زیادہ آمدنی کے لیے اپنے بچوں کو تیار کرے۔ بچوں کو تعلیم دینا، بچوں کو ہُنر سکھانا، بچوں کے اندر شعورِ حیات پیدا کرنا، یہ سب مستقبل کے لیے اُس کا نشانہ ہونا چاہئے۔ اس کا دونکاتی فارمولا یہ ہونا چاہئے— اپنے لیے قناعت، اوربچوں کے لیے ترقی۔