قناعت اور ترقی

کم آمدنی والے لوگوں میں میں نے اکثر ایک مشترک مزاج پایا ہے۔ وہ یہ کہ یہ لوگ اکثر اس فکر میں رہتے ہیں کہ اپنی آمدنی کو کسی نہ کسی طرح بڑھائیں تاکہ اُن کے بچوں کو زیادہ آرام وراحت مل سکے۔ اس قسم کے ایک صاحب کو مشورہ دیتے ہوئے میں نے کہا کہ یہ ایک غلط مزاج ہے۔ یہ مزاج آدمی کو طرح طرح سے نقصان پہنچاتا ہے۔ یہاں تک کہ اُس کا ملا ہوا سکون بھی درہم برہم ہو جاتا ہے۔

اس کے برعکس صحیح مزاج یہ ہے کہ آدمی آئندہ ترقی کے معاملہ کو بچوں پر چھوڑ دے۔ اُس کو جو کچھ مل رہا ہے اُس پر وہ راضی رہ کر گزارہ کرنے کی کوشش کرے۔ اس کی آمدنی اگر فطری طورپر بڑھ جائے تو وہ اُس کو اللہ کا انعام سمجھ کر ادا کرے۔ لیکن وہ اپنی آمدنی کو بڑھانے کے لیے زیادہ ہاتھ پاؤں نہ مارے۔ اُس کو چاہئے کہ وہ زیادہ آمدنی کے لیے اپنے بچوں کو تیار کرے۔ بچوں کو تعلیم دینا، بچوں کو ہُنر سکھانا، بچوں کے اندر شعورِ حیات پیدا کرنا، یہ سب مستقبل کے لیے اُس کا نشانہ ہونا چاہئے۔ اس کا دونکاتی فارمولا یہ ہونا چاہئے— اپنے لیے قناعت، اوربچوں کے لیے ترقی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom