خوش فکری، یا حقیقت پسندی

ایک باپ کو اپنے بیٹے سے بہت تعلق تھا۔ باپ کے ذہن میںکام کا ایک آئڈیل تصور تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اُس آئڈیل کام کے لیے تیار کرے۔ اِس مقصد کے لیے اُس نے اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلائی۔ اُس کی امیدیں تمام تر اپنے بیٹے سے وابستہ ہوگئیں۔ جب بیٹا بڑا ہوگیا اور اس کی تعلیم مکمل ہوگئی تو باپ نے چاہا کہ اس کا بیٹا اس کے پسندیدہ کام میں لگے۔ لیکن بیٹے نے انکار کردیا۔ باپ نے بہت کچھ کہا، لیکن بیٹے کی سمجھ میں نہ آیا۔ بیٹے نے آخری طورپر اپنے باپ سے کہہ دیا— بیٹا جب بڑا ہوجاتا ہے تو وہ خود اپنی عقل سے کام کرتا ہے۔

بیٹے کا یہ جواب سُن کر باپ کو اتنی مایوسی ہوئی کہ وہ نفسیاتی مریض بن گیا۔ اس کا بلڈ پریشر بڑھ گیا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اِس معاملے میں باپ کی غلطی تھی، نہ کہ بیٹے کی غلطی۔ یہ ایک فطری حقیقت ہے کہ ہر بچہ عقل وشعور لے کر پیدا ہوتا ہے۔ چھوٹی عمر میں جب وہ ناپختہ (immature)ہوتا ہے، اُس وقت وہ باپ اور ماں کی بات کو سنتا ہے۔ لیکن جب وہ بڑا ہوتا ہے تو اس کا شعور پختہ ہوچکا ہوتا ہے۔ اُس کے اندر خود فکری (self-thinking) کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ وہ اپنی عقل سے آزادانہ فیصلہ کرنے لگتا ہے۔ ایسی حالت میں مذکورہ قسم کے والدین کی سوچ غیر فطری ہے، وہ کبھی واقعہ بننے والی نہیں۔

والدین کو چوں کہ اپنے بیٹے سے بہت زیادہ محبت ہوتی ہے۔ محبت کے جذبے کے تحت، وہ اپنے بیٹے کے بارے میں خوش فکر(wishful) بن جاتے ہیں۔ وہ اپنے بیٹے سے ایسی امیدیں قائم کرلیتے ہیں جو قانونِ فطرت کے خلاف ہوتی ہے۔

اِس خوش فکری(wishful thinking)میں تقریباً ہر باپ مبتلا رہتا ہے۔ اِس قسم کی خوش فکری اِس دنیا میں کبھی واقعہ بننے والی نہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ حقیقت پسند بنیں، تاکہ وہ اپنی اولاد کے بارے میں مایوسی کا شکار نہ ہوں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom