اولاد پرستی کا فتنہ

ایک حدیثِ رسول میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ شرمندہ وہ شخص ہوگا جو دوسرے کی دنیا کے لیے اپنی آخرت کو بیچ دے (إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ نَدَامَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ بَاعَ آخِرَتَهُ بِدُنْيَا غَيْرِهِ)التاریخ الکبیر للبخاری، حدیث نمبر 1927۔ یہ حدیث موجودہ زمانے میں سب سے زیادہ اُن لوگوں پر چسپاں(apply)ہوتی ہے جو صاحبِ اولاد ہیں۔ موجودہ زمانے میں صاحبِ اولاد لوگوں کا حال یہ ہے کہ ہر ایک کے لیے اس کی اولاد اُس کا سپریم کنسرن بنی ہوئی ہے۔ ہر ایک کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی اولاد کے لیے زیادہ سے زیادہ دنیا کمانے میں مصروف ہے، اور خود اپنی آخرت کی خاطر کوئی حقیقی کام کرنے کے لیے آدمی کے پاس وقت ہی نہیں۔

موجودہ زمانے میں ہر آدمی اِس حقیقت کو بھول گیا ہے کہ اس کی اولاد اُس کے لیے صرف امتحان کا پرچہ (الانفال،8:28) ہے۔ اولاد اس کو اِس لیے نہیں ملی ہے کہ وہ بس اپنی اولاد کو خوش کرتا رہے، وہ اپنی اولاد کی دنیوی کامیابی کے لیے اپنی ساری توانائي لگادے۔

موجودہ زمانے میں بہت سے لوگ ہیں جو بظاہر مذہبی وضع قطع بنائے رہتے ہیں اور رسمی معنوں میں صوم و صلاۃ کی پابندی بھی کرتے ہیں، لیکن عملاً وہ اپنا سارا وقت اور اپنی بہترین صلاحیت صرف دنیا کمانے میں لگائے رہتے ہیں، صرف اِس لیے کہ جب وہ مریں تو اپنی اولاد کے لیے وہ زیادہ سے زیادہ سامانِ دنیا چھوڑ کر جائیں۔

مگر ایسے لوگ صرف اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ خدا کو دینے کے لیے اُن کے پاس صرف کچھ ظاہری رسوم ہیں اور جہاں تک حقیقی زندگی کا تعلق ہے، اس کو انھوں نے صرف اپنی اولاد کے لیے وقف کررکھا ہے۔ یہ خدا پرستی نہیں ہے بلکہ وہ اولاد پرستی ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اولاد پرستی کا طریقہ کسی کو خدا پرستی کا کریڈٹ نہیں دے سکتا۔ خدا پرستی، زندگی کا ضمیمہ (appendix) نہیں، حقیقی خدا پرستی وہ ہے جو انسان کی پوری زندگی کا اِحاطہ کیے ہوئے ہو۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom