ہر گھر بگاڑ کا کارخانہ
آج کل عام طورپر یہ حال ہے کہ ہر گھر میںایک طرف اپنے بچوں اور اپنے خاندان والوں کی تعریف کی جاتی ہے، اُن کا ذکر ہمیشہ مثبت انداز میں کیا جاتا ہے۔ اِس کے برعکس، جب بھی دوسروں کا چرچا کیا جاتا ہے تو وہ تنقیص کے انداز میں ہوتا ہے۔
اپنوں کے بارے میں مثبت باتوں کا چرچا اور دوسروں کے بارے میں منفی باتوں کا چرچا، یہ کلچر اتنا زیادہ عام ہے کہ شاید ہی کوئی گھر اِس سے خالی ہو۔
گھر کے اندر سماج کے شہری بنتے ہیں، لیکن مذکورہ کلچر نے گھر کو اِس قابل نہیں رکھا ہے کہ وہ اپنے سماج کے لیے اچھے شہری سپلائی کرے۔ ہر گھر میںایسے عورت اور ایسے مرد بن کر تیار ہورہے ہیں جو اپنوں کے بارے میں مثبت رائے اور دوسروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں، جن کو اپنوں سے محبت ہے اور دوسروں سے نفرت ، جو اپنوں کے بارے میں روادار(tolerant)ہیں اور دوسروں کے بارے میں وہ غیر روادار (intolerant)بنے ہوئے ہیں، جن کے اندر اپنوں کو دینے کا ذہن ہے اور دوسروں سے صرف لینے کا ذہن، جو اپنوں کو برتر سمجھتے ہیںاور دوسروں کو کم تر، جو اپنوں کی ترقی پر خوش ہوتے ہیںاور دوسروں کی ترقی دیکھ کر اُنھیں کوئی خوشی نہیں ہوتی، جو اپنوں کی تکلیف سے فکر مند ہوتے ہیں اور دوسروں کی تکلیف کو دیکھ کر انھیں کوئی فکر مندی لاحق نہیں ہوتی، وغیرہ۔
اِس صورتِ حال کا یہ نتیجہ ہے کہ اب سماجی اقدار(social values) کا تصور ختم ہوگیا ہے۔ اب ایک ہی چیز ہے جو ہر ایک کا واحد کنسرن(sole concern)بنی ہوئی ہے، اور وہ ہے ذاتی مفاد(self-interest)۔ اِس صورتِ حال نے ہر ایک کو خود غرض اور استحصال پسند بنا دیا ہے، کسی کو کم اور کسی کو زیادہ۔ یہ صورتِ حال بے حد سنگین ہے۔ اِس کی اصلاح جلسوں اور تقریروں کے ذریعے نہیں ہوسکتی، اس کی اصلاح کا طریقہ صرف یہ ہے کہ گھر والے اپنے گھر کے ماحول کو درست کریں۔گھر کے ماحول کو درست كيے بغیر اِس سنگین صورتِ حال کی اصلاح ممکن نہیں۔