غیر فطری محبت

15 اکتوبر 2003ء میں سورت (گجرات) میںتھا۔ وہاں میں ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ ایک مقامی مسلمان مجھ سے ملنے کے لیے ہوٹل میںآئے۔ ان کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ بھی تھا۔ وہ اس بچہ کو اپنی گود میں لئے ہوئے تھے۔ وہ بچہ کو کبھی کندھے پر بٹھاتے، اور کبھی گود میں لیتے۔ وہ میرے کمرے میں آکر بیٹھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ آپ کا بیٹا ہے۔ انہوں نے خوشی کے لہجہ میں کہا کہ ہاں۔ میں نے کہا کہ آپ اپنے بیٹے کے دشمن ہیں۔ اس کے ساتھ آپ کا پیار اس کے لیے دشمنی کے ہم معنٰی ہے۔ اس غیر متوقع تبصرہ کو سن کر وہ گھبرا گئے۔ انہوں نے پوچھا کہ وہ کیسے۔ میں نے کہا کہ آپ ہمیشہ اپنے صاحبزادے کو گود میں نہیں رکھ سکتے۔ آخر کار اس کو ایک ایسی دنیا میں جانا ہے جہاں کوئی اس کو گود میں لینے والا نہ ہوگا۔ بچہ کے لیے سچی محبت یہ ہے کہ آپ اس کو مستقبل کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کریں، نہ یہ کہ اس کو اس سے بے خبر رکھ کر ایک ایسی دنیا میں جینے والا بنائیں، جو آپ کی گود کے باہر کہیں اپنا وجود نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو ابھی چھوٹا بچہ ہے۔ میں نےکہا کہ آپ کی یہ سوچ فطرت کے خلاف ہے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنے بچے کو گود سے اتار دیا۔ اتارتے ہی وہ بچہ زمین پر دوڑنے لگا۔ اس کا حال اس چڑیا جیسا ہوگیا ،جو پنجرے میں بند ہو، اور پنجرہ سے آزاد ہوتے ہی فضا میں اڑنے لگے۔

فطرت کے نظام کے مطابق، بچہ ماں باپ کی گود میں رہنے کے لیے پیدا نہیں ہوتا۔ بچہ اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ وہ دنیا کے کھلے میدان میںدوڑے۔ وہ زندگی کی جد وجہد میں داخل ہو۔ وہ ہر قسم کے تجربات سے گزرتے ہوئے اپنے مستقبل کی تعمیر کرے۔ وہ موافق او رمخالف حالات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی زندگی کا سفر طے کرے۔ ایسی حالت میں بچے کو ماں باپ کی شفقتوں کا عادی بنانا فطرت کی اسکیم کے خلاف ہے۔ وہ فطرت کے نظام سے لڑنا ہے۔ ماں باپ کو چاہیے کہ وہ اس فطری حقیقت کو سمجھیں، اور اس کے مطابق اپنی اولاد کو بنائیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom